امریکا روس سربراہ ملاقات ،تعلقات کی بہتری پر زور

401
جنیوا: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی ہم منصب جوبائیڈن ملاقات کررہے ہیں

جنیوا (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کے صدر جوبائیڈن نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے پہلی بالمشافہ ملاقات کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے تعلقات بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات بدھ کے روز جنیوا میں ہوئی، جو تقریباً 4 گھنٹے جاری رہی۔ پہلے دونوں رہنماؤں نے ملاقات کی، جس کے بعد وفود کی موجودگی میں مذاکرات ہوئے۔ اس موقع پر دونوں صدور نے اپنے اپنے سفارت کار واپس بھیجنے اور سائبر حملوںکا معاملہ ماہرین کے سپرد کرنے پر اتفاق کیا۔ ملاقات کے بعد بائیڈن نے پیوٹن کے انداز کو مثبت قرار دیا، جب کہ روسی صدر نے بھی ملاقات کو تعمیری قرار دیا۔ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور دیگر اعلیٰ حکام بھی امریکی صدر کے ساتھ تھے، جب کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور دیگر اعلیٰ حکام صدر پیوٹن کے ساتھ موجود تھے۔ جنیوا پہنچنے پر سوئس صدر نے دونوں رہنماؤں کا استقبال کیا اور دونوں ممالک کے درمیان بامقصد اور جامع مذاکرات کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ جنیوا کو بین الااقوامی مذاکرات کے لیے تاریخی طور پر ایک غیر جانب دار مقام سمجھا جاتا ہے۔ امریکی اور روسی ذرائع ابلاغ کے نمایندوں کی دھکم پیل کے باعث دونوں رہنماؤں کی ملاقات سے قبل میڈیا سے ابتدائی گفتگو بدنظمی کا شکار ہو گئی۔ اس دوران روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ صدر میں آج کی ملاقات کے لیے آپ کا شکر گزار ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ آپ ایک لمبے سفر پر ہیں۔ خیال رہے کہ بائیڈن گزشتہ ہفتے بطور صدر اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر یورپ پہنچے تھے۔ بائیڈن نے جی سیون ممالک کے اجلاس کے علاوہ یورپی رہنماؤں اور نیٹو حکام سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔ پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکا اور روس کے تعلقات میں بہت سے معاملات حل طلب ہیں اور میں امید کرتا ہوں کہ آج کی ملاقات نتیجہ خیز ہو گی۔ جواب میں امریکی صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ شکریہ جیسا کہ میں نے باہر بات کی کہ بالمشافہ ملاقات بہتر ہوتی ہے۔ اس سے قبل امریکی نشریاتی ادارے این بی سی کو انٹرویو میں بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکا اور روس کے تعلقات حالیہ عرصے میں تاریخ کی سب سے نچلی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ دو طرفہ معاملات، عالمی سیاسی صورتِ حال سمیت سائبر سیکورٹی وہ اہم معاملہ ہے جس پر امریکی حکام اس ملاقات کے دوران زیادہ زور دیں گے۔ امریکی حکام کے مطابق صدر بائیڈن کا یہ ہدف ہے کہ دونوں ممالک ایسے مواقع تلاش کریں جن کے ذریعے آگے بڑھنے کی راہ ہموار ہو سکے۔ بائیڈن انتظامیہ کے اہل کار کا کہنا تھا کہ امریکی صدر روس پر یہ واضح کریں گے کہ روس کے ہر اس اقدام کا سخت جواب دیا جائے گا جس سے امریکا کی قومی سلامتی پر حرف آتا ہو۔ تاہم ملاقات میں مثبت انداز میں پیغام دیا گیا۔ دنیا کی دو بڑی طاقتوں امریکا اور روس کے تعلقات میں حالیہ عرصے میں مزید سرد مہری آئی ہے۔