ہمارے معاشرتی مسائل اور ان کا حل

4013

انسانی تہذیب و تمدن، رشتے، خاندان، قوم، قبیلے، برادری، زبان، محلے داری ایک دوسرے کو جوڑے رکھتی ہے اور ہمہ وقت ایک انسان کا دوسرے انسان سے واسطہ پڑتا ہے۔ یہ میل جول ہی بہت سارے مسائل کی وجہ بنتا ہے۔ عدم مساوات، عدم برداشت، بے انصافی، خود غرضی، قانون شکنی اور فرائض کی درست ادائیگی نہ ہونے سے جو مسائل پیدا ہوتے ہیں وہی معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتے ہیں۔ رویوں کو درست کرکے ان مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ صحت و صفائی بنیادی مسئلہ ہے جس کی ذمے داری ہر شہری پر عائد ہوتی ہے۔ جگہ جگہ کچرے اور گندگی کے انبار شہریوں کے مجموعی رویے کی عکاسی کرتے ہیں۔ اگر گھروں کا کچرا درست طریقے سے ٹھکانے لگایا جائے، بلدیاتی ادارے اپنی ذمے داری احسن طریقے سے پوری کریں، مقررہ جگہوں سے بروقت کچرا اٹھالیا جائے اور اسے محفوظ طریقے سے تلف کردیا جائے تو اس حوالے سے مسائل کا خاتمہ ہوجائے گا۔ متعدد قسم کے وبائی امراض اور خاص طور پر مچھروں کی افزائش کا سلسلہ رک جائے گا۔ کچرے کو نکاسی کے نالوں میں پھینکنے سے سیوریج کا نظام تباہ ہوجاتا ہے۔ جابجا گٹر اُبلتے نظر آتے ہیں اور برسات میں پورا شہر پانی میں ڈوب جاتا ہے۔ صاف ستھرے ماحول سے خیالات کو بھی پاکیزگی اور صحت ملتی ہے اور بحیثیت مجموعی ایک قوم کا اچھا تاثر بنتا ہے۔ اگر کسی کے پاس زائد وسائل ہیں وہ تب بھی ان بنیادی ضروریات کا حتیٰ الامکان کم استعمال کرے تا کہ جن لوگوں تک یہ سہولتیں نہیں پہنچ پاتیں وہ بھی ان سے مستفیض ہوں۔ طلب اور پیداوار میں فرق کو اسی حکمت عملی سے دور کیا جاسکتا ہے۔
ٹریفک سے جڑے مسائل بھی عوام کی زندگی اجیرن بنائے ہوئے ہیں۔ اس معاملے میں حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کا کردار بھی اہم ہے۔ عوام ٹریفک قوانین کی پابندی کریں، کم عمر بچوں کو گاڑی چلانے نہ دیں، غلط سمت میں گاڑی نہ چلائیں نہ سگنل توڑیں، خاص طور پر ہارن نہ بجائیں، پرائیویٹ گاڑیوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ معاشرے میں غربت اور بے روزگاری سے جرائم میں اضافہ ہوتا ہے۔ ہر صاحب حیثیت فرد اگر ایک غریب گھر کی ذمے داری لے لے تو مواخات کے اس جذبے سے معاشرے میں خوش گوار تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ ناخواندگی بھی ایک گمبھیر مسئلہ ہے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ اس ذمے داری کو احسن طریقے سے ادا کرے۔ جمہوری حکومتیں بلدیاتی انتخابات نہیں ہونے دیتیں تا کہ عوام تک اختیارات نہ پہنچ سکیں۔ ایسی قانون سازی کی ضرورت جس سے نہ صرف سیاسی عمل میں تسلسل پیدا ہو بلکہ انتخابات میں رکاوٹ نہیں آنی چاہیے اور عوام کا فرض ہے کہ وہ بدعنوان اور موروثی سیاست کرنے والوں کو مسترد کردیں۔ اسلامی اور خالص لوگوں کو آگے لائیں۔ مہنگائی بھی ایک مسئلہ ہے جو بدعنوان سیاست دانوں اور کرپٹ حکومتوں کا پیدا کردہ ہے اس کا عوام کو سامنا کرنا چاہیے، مگر دوسری طرف ملک کو قرض کی دلدل سے نکالنے کے واضح اقدام کرنے چاہئیں۔ سرکاری نوکری کا حصول بھی ایک مسئلہ ہے جو میرٹ نہ ہونے کے سبب صرف اشرافیہ طبقے کے لیے مختص ہے۔ لوگوں کو چاہیے کہ وہ نوکری کے نام پر غلامی کو مسترد کردیں اور اپنا چھوٹا موٹا دھندا (بزنس) کریں۔ طلبہ اپنے کام سے کام رکھیں نقل اور دیگر ذرائع کے بجائے اپنی قابلیت پر بھروسا کریں۔ ہم سب مل جل کر ہی اپنے مسائل حل کرسکتے ہیں۔