نسلہ ٹاورغیر قانونی قرار، گرائی جائے: چیف جسٹس

263

کراچی: عدالت عظمیٰ نے نسلہ ٹاور کیس سے متعلق دائر تمام درخواستوں کو مسترد کردیا ہے جبکہ حکم دیا کہ فوری طور پر عمارت کو گرایا جائے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ کی زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

دوران سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے نسلہ ٹاور کیس میں بڑا فیصلہ سنایا اور نسلہ ٹاور کو غیر قانونی قرار دے دیا جبکہ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ عمارت غیرقانونی ہے، گرائی جائے۔

 عدالت عظمیٰ نے بلڈر اور رہائشیوں جانب سے دائر تمام درخواستوں کو مسترد کردیا  جبکہ  سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے وکیل صلاح الدین احمدایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عدالتی حکم آنے کے بعد ایس بی سی اے عمارت گرادے گی۔

 

چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد نے حکم دیا کہ فوری طور پر عمارت کو گرایا جائے، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کراچی میں ساری چائنا کٹنگ اسی طرح ہورہی ہے، زمین کچھ ہوتی ہے اور قبضہ اس سےزیادہ کرلیاجاتاہے۔

یاد رہے  دو روز قبل سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ آپ لوگوں نے سروس روڈ پر بلڈنگ تعمیر کردی؟ جس پر وکیل بلڈر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پل کی تعمیر کی وقت سڑک کا سائز کم کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے دونوں اطراف سے سڑک پر قبضہ کیا ہے، شارع فیصل کو وسیع کرنے کیلئے تو فوج نے بھی زمین دے دی تھی، پتا نہیں کیا ہورہا ہے یہاں؟

انہوں نے مزید کہا کہ مسلسل قبضے کیے جارہے ہیں، ہمارے سامنے کمشنر کی رپورٹ ہے نسلہ ٹاور میں غیر قانونی تعمیرات شامل ہیں، اب بھی قبضے ہورہے ہیں انہیں کوئی فکر نہیں۔

SBCA Nasla Tower

دوسری جانب  عدالت نے نسلہ ٹاور کے وکلا سے کمشنر کراچی کی رپورٹ پر جواب طلب کیا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ دھندا شروع کیا ہوا ہے ، یا تو ہم پچاس لوگوں کو بند کردیں، ان لوگوں کو جیل بھیجنے سے مسئلہ حل ہوگے،سارے رفاعی پلاٹوں پر پلازے بن گئے،اب بھی دھندا چل رہا ہے ایس بی سی اے کا کام چل رہا ہے، جو پیسہ دیتا ہے اس کا کام ہوجاتا ہے کتنا ہی غیر قانونی کام ہو، سمجھتے ہیں عدالت کو پتا نہیں چلے گا ؟

چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کراچی کا سسٹم کینیڈا سے چلایا جارہا ہے، کراچی پر کینیڈا سے حکمرانی کی جارہی ہے،یہاں مکمل لاقانونیت ہے کہاں ہے قانون ؟یہ ہوتا ہے پارلیمانی نظام حکومت ؟ ایسی ہوتی ہے حکمرانی ؟نالے صاف نہیں کرسکتے، صوبہ کیسے چلائیں گے ؟ دو سال ہوگئے آپ نالہ صاف نہیں کرسکے۔