مذاکرات میں ایرانی میزائل پروگرام کو شامل کرنے کا امریکی اصرار

557

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی اور یورپی عہدے داروں نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اب ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور دہشت گرد گروہوں کی ایرانی معاونت کے معاملے کو بھی جوہری پروگرام پر جاری مذاکرات میں شامل کرنے پر اصرار کر رہی ہے۔ دوسری طرف ایران کی یہ کوشش ہے کہ امریکا اس بات کی ضمانت دے کہ آیندہ کوئی ری پبلکن صدر جوہری پروگرام پر طے پائے معاہدے کو منسوخ نہ کرسکے۔ایران اور امریکا نے گزشتہ 2 ماہ کے دوران بالواسطہ ملاقاتوں میں زیر بحث تقریباً ہر معاملے پر نمایاں پیشرفت کی ہے۔ امریکا نے جنوبی کوریا کو ایران کے منجمد 7 ارب ڈالر جاری کرنے کے لیے گرین سگنل بھی دے دیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ایران نے اس رقم میں اقوام متحدہ کا حصہ اسے ادا کردیا ہے۔ہفتے کے روز ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کے چھٹا دور ہوا۔ بائیڈن انتظامیہ اس بارے میں مطمئن نہیں کہ آیا یہ ابتدائی معاہدے سے کہیں زیادہ آخری معاہدے کے قریب ہے یا نہیں۔ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے کہا کہ ہر معاملے پر ہر بار جب ہم ملتے ہیں کچھ پیش رفت ہوتی ہے۔ اس نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کچھ چیزیں حل طلب ہیں جنہیں جلد ہی حل کیا جا سکتا ہے۔عہدے دار نے مزید کہا 70 یا 80 فیصد امور پر پیشرفت سے کوئی فرق نہیں پڑتا اہم بات یہ ہے کہ فریقین کے مابین بنیادی عدم اعتماد پر قابو پایا جانا چاہیے۔انتظامیہ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ایران پر عائد کئی امریکی پابندیاں ختم کرنے کے لیے تیار ہے۔ ان میں سے بہت سی پابندیاں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے زیادہ سے زیادہ دباؤ مہم کے طور پر نافذ کی گئی تھیں۔