مویشی منڈی سیکورٹی کے نام پر اطراف کی آبادی سخت پریشان

234

 

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)کراچی سپر ہائی وے پر ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی سجنے کو تیار ہے‘ مویشی منڈی کے باعث علاقہ مکینوں کو سیکورٹی کے نام پر منڈی انتظامیہ کی جانب سے پریشان کرنے کا سلسلہ جاری ہے،مویشی منڈی ہاشم آباد کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی کے رہائشی رضوان میمن نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سپر ہائی وے پر لگنے والی مویشی منڈی نے ہم لوگوں کا جینا مشکل کردیا ہے انتظامیہ نے سیکورٹی کے نام پر منڈی میں ریاست کے اندر اپنی ریاست قائم کی ہوئی ہے جس کو چاہتے ہے مارتے پیٹے ہیں کوئی ان سے پوچھنے والا نہیں ہے سیکورٹی کے نام پر ذہنی مریض بنارکھا ہے جنہوں نے سیکورٹی دے رکھی ہے وہ لوگ سیکورٹی دینے کے بجائے خوف وہراس پھیلانے میں مصروف ہیں منڈی کے اطراف میں رہائش پذیر لوگوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے انہوں نے کہا کہ مویشی منڈی کی وجہ سے علاقہ مکین عذاب ناک صورتحال سے دو چار ہیں ،جانوروں کے گوبر اور گندگی سے علاقے میں تعفن و بدبو کا طوفان اٹھتا ہے جس سے بیماریاںپھیلنے کاخدشہ ہے ، مویشی منڈی کی وجہ سے اہل محلہ کے نہ صرف معمولات زندگی متاثر ہو رہے ہیں بلکہ ہمارے بچوں کوا سکول کالج اور یونیورسٹی جانے میں بھی دشواری پیش آتی ہے۔مویشی منڈی کی انتظامیہ کے ان اقدامات سے ایک تاثر یہ ملتا ہے کہ عام آدمی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، ذرا سا بھی کسی پر شْبہ ہو تو گارڈ کار یا موٹر سائیکل کو منڈی میں داخل نہیں ہونے دیتے ہیں اب بھلے کوئی کتنا ہی شور مچالے، سیکورٹی تو سیکورٹی ہے۔ہاشم آباد کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی کے رہائشی رضوان میمن نے مزید کہا کہ میں اس سوسائٹی میں تین سال سے رہائشی پذیر ہوں‘ اس میں دوسو گھر آباد ہیں تقریباً تین سو افراد اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہائش پذیر ہیں انہوں نے کہا کہ ہر سال اس سوسائٹی کے اطراف میں مویشی منڈی لگنے کی وجہ سے ہمیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ہمیں اپنے گھر جانے کے لیے ایک تکلیف دہ صورتحال سے گزرنا پڑتا ہے سیکورٹی پر مامور اہلکار ہم سے گیٹ پاس طلب کرتے ہیں پاس نہ ہونے کی صورت میں ہمیں گیٹ نمبر1 پر ہی روک لیا جاتا ہے گیٹ پاس حاصل کرنے کے لیے ہمیں پارکنگ اور سیکورٹی انچارج چودھری طارق اور داؤد کو اپنے اور بچوں کے تمام دستاویزات فراہم کرنے پڑتے ہیں اس کے بعد بہت مشکل سے ہم رہائشیوں کو اپنے گھر تک جانے کے گیٹ پاس ملتا ہے اور اگر ہم غلطی سے اپنا گیٹ پاس گھر پر بھول جائے تو جب تک ہمارے گھر کو کوئی پاس لاکر ان کو دکھانہیں دیتا ہم گیٹ پر بٹھا دیا جاتا ہے بصورت دیگر ہمیں اپنے گھر نہیں جاسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہماری سوسائٹی کی یونین مویشی منڈی کی انتظامیہ سے درخواست بھی کرتی ہے کہ سوسائٹی کے رہائشیوں کو آسانی سے آمدورفت کی اجازت دی جائے تاہم مویشی منڈی کی انتظامیہ ہمارے ساتھ تعاون کرنے کے بجائے ہمیں ہمارے بچوں گھروالوں کے سامنے مارا پیٹا جاتا ہے اور ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں ہوتا ہے۔جبکہ عدالت کی جانب سے شہر میں غیر قانونی طور پر حفاظتی نقطہ نظر سے لگائے جانے والے بیریئر ز ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عید الاضحی سے قبل آخری 20 دنوں میں ہم اپنے گھر پر قید ہوجاتے ہیں ہم اور ہمارے اہل خانہ کہی آجا نہیں سکتے ہیں نہ ہی کوئی رشتے دار اور مہمان ہمارے سوسائٹی آسکتے ہیں ہمیں ہمارے اپنے گھروں میں آنے جانے سے روکا جاتا ہے ہمیں اپنے اہل خانہ کے ساتھ تکلیف دہ صورتحال سے گزرنا پڑتا ہے اور ہم مشکل میں ہوتے ہیں کیوں کہ مویشی منڈی میں بیوپاری اپنے جانور ہمارے گھروں کے سامنے کھڑے کر دیتے ہیں ہم بہت برے حالات میں اپنی زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مویشی منڈی لگنے کے دوران ہماری سوسائٹی میں اگر خداناخواستہ کسی کو ایمرجنسی کی صورت میں اسپتال منتقل کرنا پڑ جائے تو ہمیں رات کا انتظار کرنا پڑتا ہے اور پھر مریض کو رات کے اوقات میں اسپتال لے جانا پڑتا ہے انہوں نے کہا کہ مویشی منڈی لگنے کے دوران ہماری سوسائٹی کی میٹھے پانی لائنوں کو توڑ کر پانی چوری کر کہ منڈی میں فروخت کیاجاتاہے اور ہم اس دوران پانی کی بوند بوند کے لیے ترس رہے ہوتے ہیں۔ انہوں نے حکام بالا سے اپیل کی ہے کہ مویشی منڈی کو فوری طور پر کچھی میمن سوسائٹی سے کہیں اور منتقل کیاجائے تاکہ یہاں کے رہائشیوں کی آمدورفت آسانی سے ہوسکے اور ایک صحت مند ماحول میں اپنی زندگی گزار سکیں۔ آئندہ سال سے مویشی منڈی کو کسی اورجگہ منتقل کیا جائے ،انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے احکامات کے مطابق مویشی منڈی کو شہر سے باہر منتقل کیا جائے۔