عمیر ثناء فاؤنڈیشن کا ورلڈ بلڈ ڈونر ڈے کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد

362

کراچی: عمیر ثناء فاؤنڈیشن اور چلڈرن اسپتال کے تحت14جون کو منائے جانے والے ورلڈ بلڈ ڈونر ڈے کے حوالے سے چلڈرن اسپتال گلشنِ اقبال میں سیمینار منعقد کیا گیا۔

سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے معروف ماہر امراض خون ڈاکٹر ثاقب انصاری نے کہا کہ پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی 14جون کو ورلڈ بلڈڈونر ڈے بنایا جاتا ہے،ملک میں ہرماہ ایک لاکھ چوبیس ہزار خون کی بوتلوں کی ضرورت پڑتی ہے۔

ڈاکٹر ثاقب انصاری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں منایا جانے والا ورلڈ بلڈڈونر ڈے دنیا کے دیگر ممالک سے بہت مختلف ہے کیونکہ پاکستان میں تھیلے سیمیا،ہیمو فیلیااور خون کی دیگر موروثی بیماریاں ایسی ہیں جس کی وجہ سے متاثرہ بچوں کو چھ ماہ کی عمر سے تاحیات انتقالِ خون کی ضرورت پیش آتی ہے۔

انہوں نے مزید  کہا کہ پاکستان میں تھیلے سیمیا ،ہیموفیلیا اور اے پلاسٹک انیمیا کے بچوں کو خون کی ضرورت پڑتی ہے،ہمارے یہاں صرف تھیلے سیمیا کے ایک لاکھ بچے موجود ہیں،ان تمام بیماریوں میں خون کی ضرورت پڑتی ہے۔

ڈاکٹر ثاقب انصاری کا کہنا تھا کہ  مگر بد قسمتی سے پاکستان میں عطیہ خون کا رجحان تسلی بخش نہیں، خون کسی فیکٹری میں تیار نہیں ہوتا،نہ ہی اس کی کوئی فصل کاشت ہوتی ہے اور نہ ہی اسے مصنوعی طورپر بنایا جا سکتا ہے۔

معروف ماہر امراض خون کے ڈاکٹر نے مزید کہا کہ میڈیکل سائنس کی ترقی کے باوجود خون کوکسی لیبارٹری میں تیار نہیں کیا جا سکتا،انسان ہی انسان کو اپنا خون دے کرکسی کی زندگی بچا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خون کی اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے نوجوانوں کو آگے بڑھ کر اپنے خون کا عطیہ کرنا چاہیے، ایک بوتل خون  کے عطیے کے ذریعے تین زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔