جھڈو ،مرکز صحت بنیادی سہولیات سے محروم ،ایمبولینس اینٹوں پر کھڑی ہے

215

جھڈو (نمائندہ جسارت) جھڈو کا مرکز صحت بنیادی سہولیات سے محروم، میڈیکل آفیسرز کی 21 اسامیاں ہونے کے باوجود صرف 2 لیڈی ڈاکٹرز تعینات ہیں، کوئی مرد ڈاکٹر سینٹر میں موجود نہیں، مرکز صحت میں ادویات اور ضروری سہولیات کی بھی شدید کمی، ایمبولینس کئی ماہ سے اینٹوں پر کھڑی ہے۔ او پی ڈی نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔ آئی ایچ ایس نامی این جی اوز نے اسپتال کا انتظام سنبھالنے کے بعد مرکز صحت کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ہے، شہریوں کا صورت حال پر اظہار تشویش، مرکز صحت کو جلد تعلقہ اسپتال کا درجہ دے کر جلد طبی عملہ مقرر کرنے، ادویات اور سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ۔ تحصیل جھڈو کی پونے دو لاکھ آبادی کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے والے مرکز صحت جھڈو، صحت کی بنیادی سہولیات کی شدید ترین کمی کا شکار ہے، مرکز صحت میں مرد و خواتین ڈاکٹرز کی 21 اسامیاں ہیں لیکن فی الوقت 24 گھنٹوں میں سے صرف مارننگ شفت میں صبح 8بجے سے دن 2بجے تک 2 لیڈی ڈاکٹرز خدمات سر انجام دے رہی ہیں جبکہ ایک مرد ڈاکٹر طویل عرصے سے رخصت پر ہیں، مرکز صحت میں صحت کی بالکل ہی بنیادی سہولیات اور ادویات کی شدید قلت ہے۔ ذرائع کے مطابق اسپتال میں بخار کو کم کرنے والی دوا تک بھی موجود نہیں ہے اور اسپتال میں آنے والے مردوخواتین کو بغیر دوا خالی ہاتھ لوٹا دیا جاتا ہے۔ چند ماہ پہلے اسپتال میں آنے والے مریضوں کی ماہانہ تعداد 8 ہزار تھی جو ڈاکٹرز، ادویات اور بنیادی طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے کم ہوکر صرف 2 ہزار ماہانہ رہ گئی ہے جبکہ ایمرجنسی کی صورت میں اسپتال میں آنے والے مریضوں کو ڈیل کرنے کے لیے 24 گھنٹے میں سے کسی وقت بھی کوئی مرد ڈاکٹر موجود نہیں ہوتاڈیوٹی پر تعینات عملہ مریض کوآگے ریفر کرنے پر زور دیتا ہے۔ اسپتال کی واحد ایمبولینس کئی ماہ سے اینٹوں پر کھڑی ہے۔ اسپتال کا انتظام آئی ایچ ایس نامی این جی اوز کے پاس ہے، جس نے اسپتال کو تباہ و بربار کرکے رکھ دیا ہے۔ مرکز صحت جھڈو میں صحت کی بنیادی سہولیات، ڈاکٹرز اور ادویات کی کمی اور ایمبولینس سروس کی سہولت نہ ہونے پر جھڈو کے شہری حلقوں نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ مرکز صحت جھڈو میں ڈاکٹرز، ادویات اور طبی سہولیات کی کمی کو جلد ازجلد پورا کیا جائے۔