انتخابی اصلاحات غیر جمہوری پارلیمانی اور دھوکے پر مبنی ہے ،لیاقت بلوچ

202

لاہور ( نمائندہ جسارت) نائب امیر اور جماعت اسلامی کی قائمہ کمیٹی سیاسی انتخابی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کی قانون سازی غیرجمہوری، غیرپارلیمانی اور دھوکا بازی پر مبنی ہے، جن انتخابی اصلاحات پر حکومت قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کا حوصلہ نہ رکھتی ہو، اس سے شفاف و غیر جانبدارانہ انتخابات ناممکنات امر ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی اور مسلم لیگ ن نے اپنے دور اقتدار میں سیاسی، جمہوری اور آئینی قدروں کو مضبوط نہیں کیا، المیہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی حکومت حالات کو پہلے سے زیادہ ابتر بناتی جا رہی ہے، قانون سازی کے لیے قومی اسمبلی و سینیٹ کے ضابطوں پر عمل نہیں کیا جاتا، بجٹ پر بحث تقاریر کی ضرورت تو پوری کردیتی ہے لیکن پارلیمنٹ بامقصد و نتیجہ خیز بحث نہیں کر پاتی۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ عمران خان نے ریاست مدینہ کا نظام دینے کا وعدہ کیا لیکن اسلامی، نظریاتی، اخلاقی اور تہذیبی اقدار کو تباہ و بے وقار کردیا ہے، نصاب تعلیم کے نام پر سیکولرازم اور وقف ایکٹ کی آڑ میں مساجد، مدارس، دینی تعلیم اور مزارات و خانقاہوں کے لیے بڑی مشکلات پیدا کردی ہیں، قومی بجٹ روایتی اور عوام کے لیے دھوکا بازی کی دستاویز ہے۔ بجٹ کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف سے معطل مذاکرات بحال ہوں گے، ٹیکسوں، مہنگائی، بے روزگاری کا سیلاب آئے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی پارٹی اور اتحادی جماعتوں کی بلیک میلنگ کے ہاتھوں مفلوج ہے، اسٹیبلشمنٹ طاقتور اور اسٹیٹس کو خوفناک شکل اختیار کرگیا ہے، پولیس، سرکاری دفاتر اور انتظامی اداروں کے ہاتھوں عوام کی درگت بن رہی ہے ، شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات ہی قومی سلامتی اور جمہوریت کی پائیداری کا ذریعہ ہیں، عوام نے بار بار فرسودہ، ناکارہ نظام کی سرپرست جماعتوں او ر لیڈر شپ کو آزمالیا، عوام کو ہی حق، اصول، امانت و دیانت اور فلاحی نظام کے لیے ازخود انقلابی اقدام کرنا ہوں گے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ماضی کے تجربات اور پورے غور و فکر کے ساتھ فیصلہ کیا ہے کہ بے کار اتحادی سیاست کا کل پرزہ بننے کے بجائے اپنے اسلامی انقلابی منشور، امانت و دیانت اور عوامی خدمات کے تابناک ریکارڈ کے ساتھ انتخابی نشان’’ ترازو‘‘ کے لیے پورے ملک میں عوام کو متحرک و منظم کرے گی، حکومتی و اپوزیشن اتحادوں نے حقیقت میں عوام کو مایوس اور اتحادی سیاست کی مفاد پرستی کو بے نقاب کردیا ہے۔