حکمرانوں نے سندھ پبلک سروس کمیشن کو تباہ کیا‘حسین محنتی

315

کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر و سابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن حکمرانوں کی بد اعمالیوں کی وجہ سے تباہ ہوگیا ہے، سندھ ہائیکورٹ نے آئینہ دکھایا اور اصلاح کا موقع فراہم کیا لیکن حیرت ہے کہ ایس پی ایس سی کے نظام کو صاف و شفاف بنانے کے بجائے چوری و سینہ زوری کے مترادف عدالت عالیہ کے فیصلے کو حکومت چیلنج کرنا چاہتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک بیان میں کیا۔ حسین محنتی نے کہا کہ ہمیں ہی نہیں سب کو ایس پی ایس سی کے متاثرین سے دلی ہمدردی ہے، گیہوں کے ساتھ گھن بھی پستا ہے، ڈاکٹرز اور دیگر متاثرہ قابل و لائق افراد کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے، خود عدالت عالیہ نے بھی ان کو کھپانے کے لیے راستہ دیا ہے لیکن مجھے افسوس ہے کہ سندھ حکومت عدالت عالیہ کے فیصلے کی اصل روح کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن ایک بدنام زمانہ ادارہ بن چکا ہے، برسوں سے یہاں کی رشوت ستانی، چور بازاری، اقربا پروری، سیاسی بھرتیوں اور پرچے آئوٹ ہونے کی شکایات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، نیب میں بھی اس کے معاملات چل رہے ہیں لیکن اس کے باوجود سندھ حکومت اس کی شکل بہتر بنانے کے بجائے بگاڑنے میں لگی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک سابق چیئرمین اس لیے استعفا دے کر چلے گئے کہ وزیراعلیٰ کی جانب سے ان کے پسندیدہ امیدواروں کے حق میں پرچیاں وصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن میں شفافیت نظر آنا چاہیے لیکن اس ادارے کے چیئرمین عدالت کو مطمئن کرنے اورایس پی ایس سی کی اصلاح کے بجائے بیرون ملک چلے گئے اور ادارے کے سیکریٹری بھی کوئی میکنزم دینے میں ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دیہی و شہری اور سندھی و مہاجر کا نہیں، صوبے کی بہتر کارکردگی اور آنے والی نسلوں کا مسئلہ ہے، یہ ادارہ نااہل نہیں، اہل و قابل لوگوں کو آگے بڑھانے کا ذریعہ ہونا چاہیے لیکن برسوں سے ایسا نہیں ہو رہا ہے۔ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ چاروں صوبوں میں پبلک سروس کمیشن کا یکساں نظام ہونا چاہیے، سیاسی مداخلت اور پیسوں کا لین دین بند ہونا چاہیے، سندھ پبلک سروس کمیشن کی تشکیل نو کی جائے اسمیں دیانت دار، اہل اور اہم شعبوں کے ماہرین کو تعینات کیا جائے، چیک اینڈ بیلنس کا بہترین نظام ہو تاکہ ہر قابل و اہل فرد کو آگے بڑھنے کا موقع مل سکے۔