حکومت اپنے وعدوں کی پاسداری کرے

158

پاکستان ورکرز فیڈریشن جنوبی پنجاب کے صدر ملک محمد مختار اعوان، ڈپٹی جنرل سیکرٹری سکندر حیات نیازی، سیکرٹری اطلاعات ملک عرفان اتیرا اور غازی یونین واسا سی بی اے ملتان کے صدر ملک وحید رجوانہ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ موجودہ حکومت اپنے کسی وعدے کی پاسداری نہیں کر رہی۔ سرکاری ملازمین کو یکم مارچ سے 25% ڈسپیرٹی الائونس کا کہہ کر پنجاب میں اس کا اطلاق یکم جون سے کرنے جا رہی ہے وہ بھی 2017 کے اسکیل کی بنیادی تنخواہ پر جبکہ وفاقی ملازمین کو یکم مارچ سے پہلے ہی رننگ بیسک پر دے رہی ہے جو کہ پنجاب کے سرکاری ملازمین کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔ پورے پنجاب کے سرکاری ملازمین احتجاج کر رہے ہیں لیکن حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔ آنے والے بجٹ میں بھی حکومت ملازمین کو کوئی خاص ریلیف دینے کے موڈ میں نہیں لگتی۔ مختار اعوان نے مزید کہا کہ مزدوروں کے فلاحی ادارے جن میں سوشل سیکورٹی، ورکرز ویلفیئر بورڈ، ورکرز ویلفیئر فنڈ اور ای او بی آئی شامل ہیں۔ ان کا سارا بجٹ مزدور اور مالکان دیتے ہیں اس میں حکومت کا ایک روپے تک نہ ہے لیکن انتظامی اختیارات مکمل طور پر حکومت کے پاس ہیں ان اداروں میں کام کرنے والے افسران و ملازمین کی تنخواہیں اور دیگر مراعات بھی حکومت ادا نہیں کرتی بلکہ اسی مزدوروں کے فنڈ سے دی جاتی ہیں۔ لیکن ان کی مراعات بڑھانے کے بجائے کم کی جارہی ہیں۔ بڑے دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ آج تک صرف چند لاکھ مزدوروں کو ہی سوشل سیکورٹی میں رجسٹرڈ کیا گیا ہے جبکہ مزدوروں کی تعداد کروڑوں میں ہے قانونی طور پر ضروری ہے کہ ہر مزدور کو سوشل سیکورٹی میں رجسٹر کیا جائے۔ سوشل سیکورٹی جیسے اداروں کو ترقی دینے کے بجائے حکومت کی پالیسیاں اس ادارے کے حجم کو کم کرنے کی طرف جا رہی ہیں جو کسی صورت بھی مزدور طبقہ کو قبول نہیں۔ یہ ادارے بہت محنت سے بنے ہیں اور حکومت پر کوئی مالی بوجھ بنے بغیر خود کفیل بنیادوں پر انہوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ بھی کیا ہے اب حکومت اپنے اناڑی پن میں ان اداروں کو تباہ
کرنے جارہی ہے جو ہم کسی صورت نہیں ہونے دیں گے۔ ایسا ہی رویہ حکومت نے EOBI کے ساتھ اپنا رکھا ہے کہ جہاں حکومت کا ایک روپے بھی خرچ نہیں ہوتا وہ ان اداروں کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ افسر شاہی کی غلط حکمت عملی کی وجہ سے اس وقت پنجاب میں مزدوروں کے بچوں کے 20ہزار سکالر شپ کیس کی فائلیں بورڈ افسران نے بغیر کسی وجہ کے روک رکھی ہیں جن کی وجہ سے ان بچوں کے تعلیمی سال کے ضائع ہونے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اسی طرح مزدوروں کی بچیوں کے میرج گرانٹ کے 10 ہزار کیس التوا میں پڑے ہوئے ہیں۔ 2000سے زیادہ ڈیتھ گرانٹ کے کیسز محکمہ کے پاس رُکے ہوئے ہیں۔ یہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے کہ فنڈز موحود ہونے کے باوجود ایسا کیوں ہو رہا ہے۔ ادارے کی افسر شاہی اور ادارے کے وزیر آئے روز ادارے کی پالیسیاں تبدیل کرتے رہتے ہیں جن کی وجہ سے پورے پنجاب کے مزدور اذیت میں مبتلا ہیں اور اب ہمارے پاس ماسوائے احتجاج کے اور کوئی راستہ بچا ہی نہیں ہے۔