سندھ میں آرٹیکل 140 اے لاگو کرنے کی ضرورت ہے، فواد چوہدری

235

کر اچی: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ سندھ حکومت عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، سندھ میں اس وقت آرٹیکل 140 اے لاگو کرنےکی ضرورت ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کو سہولت فراہم کرنے کے لئے حکومت نے خصوصی انتظامات کئے، وزیراعلی سندھ بدقسمتی سے قوم پرست سیاست کر رہے ہیں، وہ ذوالفقار علی بھٹو شہید اور بے نظیر بھٹو شہید کی سیاست سے خود کو علیحدہ کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں تعصب پھیلایا جاتا ہے۔ مراد علی شاہ کہتے ہیں کہ وفاق اضافی پیسہ بھی انہیں دے، اگر یہ پیسہ مراد علی شاہ اینڈ کمپنی کو دیا جائے تو وہ کراچی، بدین، گھوٹکی اور لاڑکانہ میں لگنے کی بجائے دوبئی اور پیرس میں جا کر لگے گا۔ ہم اپنا پیسہ براہ راست عوام پر لگائیں گے، سندھ کے حکمرانوں کو دینے کا کوئی فائدہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر پانچ سال بعد پیپلز پارٹی سے کسی ایک شخص کو ربڑ سٹیمپ کے طور پر وزیراعلی ہاوس میں بٹھا دیا جاتا ہے، اس کے پاس فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہوتا، سارا اختیار ان کے پاس ہے جو سندھ اسمبلی میں نہیں بلاول ہاؤس میں بیٹھتے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سندھ کو گزشتہ سالوں کے دوران تقریبا 16 سو  سے 18 سو ارب روپے وفاق کی طرف سے ملے، صوبوں کے لئے 27 فیصد بجٹ میں حصہ رکھا گیا ہے جس کے نتیجے میں چاروں صوبوں کا حصہ وفاقی حکومت کے شیئر میں بڑھے گا، اس کے تحت سندھ کو 700 ارب روپے سے 750 ارب روپے این ایف سی ایوارڈ ملے گا، جب اتنا پیسہ صوبائی حکومت کے پاس آتا ہے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ پیسہ کہاں جا رہا ہے، ۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہاں کی حالت یہ ہے کہ 1990 سے کراچی شہر میں پولیس کو ترقی نہیں دی جا سکی، کراچی پولیس کی حالت خراب کرنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے، بلوچستان کے بی ایریاز میں اتنے برے حالات نہیں جتنے اس وقت امن و امان کے حوالے سے کراچی میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدین اور گھوٹکی میں گیس اور تیل کی مد میں رائلٹی کی صورت میں سندھ حکومت پیسہ وصول کر رہی ہے، آج گھوٹکی اور بدین کی حالت دیکھی جا سکتی ہے، ان اضلاع کی ترقی کے لئے سندھ حکومت نے کیا اقدامات اٹھائے، لاڑکانہ میں پچھلے سالوں کے دوران 90 ارب روپے خرچ ہوئے لیکن وہاں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، سندھ میں صحت کا نظام تباہ و برباد ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سندھ میں آرٹیکل 140 اے نافذ ہونا چاہئے جس کے تحت مقامی حکومتیں بنیں، وہ اپنے مسائل خود حل کریں بصورت دیگر اضلاع فنڈز سے محروم رہیں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ احسن اقبال، محسن رانجھا اور ن لیگ کی قیادت نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی مخالفت کی، احسن اقبال کہتے ہیں کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو پاکستان کے مسائل کا ادراک نہیں تو میرا ان سے سوال ہے کہ نواز شریف آجکل کہا ہیں، حسن نواز، حسین نواز اور اسحاق ڈار بھی اوورسیز پاکستانیز ہیں، فرق یہ ہے کہ اوورسیز پاکستانیز بیرون ملک مزدوری کر رہے ہیں اور لٹیروں کا یہ گروہ پاکستان کا پیسہ چوری کر کے بیرون ملک لے لے گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بیرون ملک سے موصول ہونے والی ترسیلات میں سے 90 فیصد ایسی رقوم ہیں جو 500 ڈالر سے کم ہیں، یہ لیبر کی طرف سے پاکستان کو بھیجی گئی رقم ہے، کسی ایک بندے نے اربوں روپے نہیں بھیجے، یہ 500، 200 اور 100 ڈالر کی ترسیلات کی صورت میں قانونی طریقے سے پاکستان آئیں، بیرون ملک اوورسیز پاکستان اپنے وطن کے عشق میں مبتلا ہیں، ن لیگ نے جس طرح اوورسیز پاکستانیوں کے بارے میں ریمارکس دیئے، میں اس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔