عمر شیخ اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا معاملہ

387

امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ عمر شیخ کی رہائی کے معاملے میں بہت سنجیدہ ہے اور عمر شیخ کی رہائی کے خلاف حکومت پاکستان کے اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، امریکی وزارت خارجہ کے ڈپٹی اسٹنٹ سیکرٹری یسلی وی ویگیوری نے گزشتہ روز اسلام آباد میں پاکستانی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد سے ملاقات کی اور انہیں تمام تر عدالتی فیصلوں اور احکام کے باوجود عمر شیخ کو رہا نہ کرنے پر شاباش دی اور انہیں ہر صورت سزا دلوانے کے ضمن میں امریکہ کی سنجیدگی سے بھی آگاہ کیا۔ عمر شیخ کو امریکی صحافی ڈینئل پرل قتل کیس میں گرفتار کیا گیا تھا مگر عدالت میں عمر شیخ کے خلاف جرم ثابت نہ کیا جا سکا۔ جس پر عدالت نے عمر شیخ کو رہا کرنے کا حکم دیا مگر امریکہ کی غلام ہماری حکومت نے عدالت کے حکم پر عمل کرنے کی بجائے عمر شیخ کو نظر بند کر دیا تاکہ امریکہ کی خوشنودی اسے حاصل رہے۔ حکومت کی اپیلوں کے باوجود عدالت عالیہ سندھ اور عدالت عظمیٰ نے عمر شیخ کی رہائی کے فیصلے کو برقرار رکھا مگر امریکہ کے غلام ہمارے حکمرانوں نے تاحال عمر شیخ کو رہا نہیں کیا۔ اب شیخ رشید نے امریکی ڈپٹی اسٹنٹ سیکرٹری سے شاباش وصول کرتے ہوئے انہیں بتایا ہے کہ عمر شیخ کی رہائی کے خلاف سندھ اور وفاق کی اپیلیں دائر ہو چکی ہیں جن پر عدالت عظمی میں کارروائی جاری ہے، حتمی فیصلے کی روشنی میں یہ معاملہ دیکھا جائے گا۔ سوال یہ ہے کہ امریکہ اگر اپنے ایک شہری کے قتل کے معاملے میں اتنا سنجیدہ ہے کہ ایک ملزم پر جرم ثابت نہ ہونے کے باوجود ہماری اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے پر عملدرآمد میں رکاوٹ بنا ہوا ہے اور ہمارے حکمران اس کے بے دام غلام کی حیثیت سے اس کی ہدایات کو اعلیٰ عدالتوں کے احکام پر ترجیح دے رہے ہیں، تو کیا پاکستان کے وزیر اعظم اور دیگر صاحبان اقتدار سے پوچھا جا سکتا ہے کہ وہ پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے معاملہ میں کب سنجیدہ ہوں گے جسے جرم بے گناہی میں امریکہ میں سالہا سال سے جیل کی کال کوٹھری میں بند اور تمام بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔