وزیر خزانہ نے 8ہزار ارب سے زائد کا بجٹ پیش کردیا، پنشن و تنخواہوں میں 10فیصد اضافہ

486

اسلام آباد: اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے، جس کے دوران حکومت کی جانب سے مالی سال 2021-22 کے لیے 8 ہزار ارب روپے کے لگ بھگ مالیت کا بجٹ پیش کیا جارہا ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان، وفاقی وزرا اور تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی موجود ہیں، وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے بجٹ تقریر کے آغاز کے ساتھ ہی  اپوزیشن اراکین نے شور شرابہ شروع کردیا اور شدید نعرے بازی کی۔ انہوں نے مک گیا تیرا شو نیازی، گو نیازی کے نعرے لگائے اور نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کرنے اور ڈیسک بجانے لگے۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ وفاقی بجٹ کا حجم 8 ہزار487 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

بجٹ کی تقسیم

وفاقی بجٹ میں کووڈ ایمرجنسی ریلیف فنڈ کیلئے 100ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ  مقامی حکومتوں کے انتخابات اور نئی مردم شماری کیلئے پانچ پانچ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ترقیاتی بجٹ

آئندہ مالی سال کےلیے وفاقی ترقیاتی بجٹ کو 630 ارب روپے سے بڑھا کر 900 ارب روپے مقرر کیا گیا جو 40 فیصد اضافہ ہے، اس میں سے وفاقی وزارتوں کو 672 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ملے گا۔

 ایوی ایشن ڈویژن کیلئے 4 ارب 29 کروڑ، کابینہ ڈویژن کو56ارب2کروڑ روپے، موسمیاتی تبدیلی 14ارب روپے، کامرس ڈویژن 30 کروڑ روپے، وزارت تعلیم و تربیت کو9 ارب روپے دیے جائیں گے۔

 وزارت خزانہ 94ارب روپے، ہائر ایجوکیشن کمیشن 37 ارب روپے، ہاؤسنگ و تعمیرات کیلئے 14 ارب94 کروڑ، وزارت انسانی حقوق 22 کروڑ، وزارت صنعت و پیداوار 3 ارب، وزارت اطلاعات 1 ارب 84 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

 وزارت آئی ٹی 8 ارب روپے، بین الصوبائی رابطہ کیلئے 2 ارب 56 کروڑ، وزارت داخلہ 22 ارب روپے، امورکشمیر اورگلگت بلتستان کیلئے61ارب، وزارت قانون و انصاف 6 ارب، امور جہازرانی و میری ٹائم کیلئے 4 ارب 95 کروڑ، وزارت انسداد منشیات کیلئے 33 کروڑ، وزارت غذائی تحفظ کے لیے 12 ارب روپے دیے جائیں گے۔

 نیشنل ہیلتھ سروسز کیلئے 22ارب82 کروڑ، قومی ورثہ و ثقافت کیلئے 4 کروڑ 59 لاکھ، پٹرولیم ڈویژن 3 ارب 7 کروڑ روپے، وزارت منصوبہ بندی 99 ارب 25 کروڑ، سماجی تحفظ 11 کروڑ 89 لاکھ، ریلوے ڈویژن کیلئے 30 ارب روپے دیے جائیں گے۔

سائنس و ٹیکنالوجی 8 ارب 11 کروڑ، آبی وسائل 110 ارب روپے، این ایچ اے 113 ارب 95 کروڑ روپے، پیپکو کے لیے 53 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مقرر کیا گیا ہے۔ دیگر ضروریات و ایمرجنسی کیلئے 60 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اسی طرح پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے)کیلئے 20 ارب اور اسٹیل ملز کے لیے 16ارب روپے امداد کی تجویز رکھی گئی ہے جبکہ اینٹی ریپ فنڈ کیلئے 10 کروڑ روپے، ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 66 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اخراجات میں 14 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے اور 7523 ارب روپے رہنے کی توقع ہے، آئندہ سال کا مجموعی بجٹ خسارہ 6.3 فیصد ہوگا جبکہ موجودہ سال کا بجٹ خسارہ 7.1 فیصد ہے۔

پنشن اور تنخواہوں میں اضافہ

وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ 2021 پیش کرتے ہوئے کہا کہ پنشن سمیت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد ایڈہاک اضافہ کیا جارہا ہے جبکہ  مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے مزدور کی کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے مقرر  کی گئی ہے۔

گاڑیوں کے ٹیکس

شوکت ترین نے کہا کہ برآمد کی جانے والی 850 سی سی تک کی گاڑیوں پر کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی پر چھوٹ دے رہے ہیں، پہلے سے بننے والی گاڑیوں اور نئے ماڈل بنانے والوں کو ایڈوانس کسٹم ڈیوٹی سے استثنی دیا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  ملک میں بننے والی ہیوی موٹرسائیکل ، ٹرک اور ٹریکٹر کی مخصوص اقسام پر ٹیکسوں کی کمی کی تجویز ہے، بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے لیے ایک سال تک کسٹم ڈیوٹی کو کم کیا جا رہا ہے۔

موبائل فونز اور آئی ٹی ٹیکس

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ  آئی ٹی سروس کی برآمدات کو زیرو ریٹنگ کی سہولت فراہم کردی گئی ہے، پھلوں کے رس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کردی گئی،3 منٹ سے زائد جاری رہنے والی موبائل فون کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال، ایس ایم ایس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جارہی ہے جس سے آبادی کے بڑے حصے پر ٹیکس نافذ ہوگا۔

بجٹ میں موبائل فون اور ٹائروں کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھائی جارہی ہے،ایس ایم ایز و دیگر شعبے ڈیوٹی فری درآمدات کرسکیں گے جس کی معیاد بھی دو سال سے بڑھا کر 5 سال کی جارہی ہے۔

کتابیں، زرعی سامان اور آکسیجن سلنڈرز پر ٹیکس

خود تلف ہونے والی سرنجز اور آکسیجن سلنڈرز پر ٹیکس چھوٹ دے دی گئی، کتابوں ، جرائد اور زرعی سامان کی درآمد پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کردیا گیا ہے،قرآن پاک کی اشاعت کے لیے معیاری کاغذ کی درآمد پر بھی چھوٹ دے دی گئی۔