سندھ حکومت کی عدم توجہ سے ملیر ڈیم ٹوٹ پھوٹ کا شکار

210

کراچی(نمائندہ جسارت)سندھ حکومت کی عدم توجہ اور مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث ملیر ڈیم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جس کے باعث وہ رواں سال مون سون بارش کا پانی ذخیرہ نہیں کرسکے گا۔ وفاقی حکومت سے پانی کے مطالبے کا رونا رونے والی سندھ حکومت کے زیر استعمال ملیر ڈیم تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ مقامی کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ ملیر ڈیم میں پانی میسر نہ ہونے کی وجہ سے ان کے کھیت سوکھ رہے ہیں‘ 2020ءمیں جون سے اگست تک کراچی میں ہونے والی مون سون بارشوں کے سبب ملیر ڈیم لبالب بھر گیا تھا لیکن کمزور پشتوں کی وجہ سے اسپیل وے بہہ گئے تھےجس کے نتیجے میں ڈیم سے کاشتکاروں کو ملنے والا پانی ضائع ہوگیا تھا‘ایک سال گزرنے کے باوجود سندھ حکومت نے ملیر ڈیم کی تعمیر نو پر توجہ نہیں دی ہے جبکہ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق رواں ماہ کسی بھی وقت مون سون بارشوں کا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے۔کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا ملیر ڈیم تباہی کی داستان سنانے لگا ہے۔ مقامی افراد نے کہا ہے کہ پہلے بارشیں ہوتی تھیں تو پانی ڈیم میں جمع ہوتاتھا اور پھر یہاں سے پانی کنوﺅں اور ٹیوب ویلز میں جاتا تھا ‘ ڈیم میں پانی نہ ہونے کے سبب انہیں کھیتی باڑی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور کھیت سوکھ گئے ہیں‘ نوبت فاقوں تک بھی پہنچ سکتی ہے۔ سیاسی رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت وفاق سے پانی کا رونا روتی رہتی ہے مگر اپنے ڈیموں کی تعمیرنو پر توجہ نہیں دیتی ہے‘ اگر وفاق نے پانی چھوڑ بھی دیا تو اسے ذخیرہ کرنے کے لیے ڈیم کہاں ہیں؟ ملیر ڈیم کے اسپیل وے بہہ گئے ہیں‘ اگر پانی آ بھی جاتا ہے تو سمندر برد ہو جائے گا۔ اس لیے سندھ حکومت پانی پر سیاست کرنے کے بجائے ڈیموں کی تعمیر پر توجہ دے جو ڈیم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں انہیں بارش سے قبل جلد از جلد اصل حالت میں بحال کرے تاکہ پانی کا ذخیرہ ممکن ہوسکے۔