این ایچ اے کرپٹ ادارہ بن چکا ہے،عدالت عظمیٰ

324

اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ نے این 25 بلوچستان ہائی وے کی خستہ حالی پر این ایچ اے کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے این ایچ اے سے شاہراہوں کی مرمت، ملک بھر میں رونما ہونے والے حادثات سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ممبر پلاننگ شاہد احسان سے پوچھا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ملنے والے فنڈز کہاں جاتے ہیں؟ این ایچ اے کسی روڈ پر معیاری کام نہیں کر رہا‘این ایچ اے میں کرپشن کا بازار گرم ہے‘ این ایچ اے کی سڑکیں بارش کے پانی سے خراب ہوجاتی ہیں‘این ایچ اے کی کوتاہی کی وجہ سے سڑکوں پر لوگ مر رہے ہیں‘ این ایچ اے ایک کرپٹ ادارہ بن چکا ہے‘ہائی وے کی زمینوں پر لیز کے پیٹرول پمپس، ہوٹل اور دکانیں بن گئی ہیں جبکہ ہائی ویز کے اطراف درخت تک نہیں‘ این ایچ اے میں ٹھیکیدار مال بنانے پر لگے ہوئے ہیں‘ این ایچ اے کو اتنے پیسے ملتے ہیں لیکن کس کی جیب میں جاتے ہیں پتا نہیں۔ ممبر ایڈمن و پلاننگ این ایچ اے شاہد احسان نے بتایا کہ رواں سال کے آخر میں شاہراہوں کی حالت بہتر ہو جائے گی۔