کورونا میں عالمی دفاعی اخراجات

360

عالمی دفاعی اخراجات2020ء میں 83.1 ٹریلین امریکی ڈالرتک پہنچ چکے ہیں،یعنی گزشتہ برس کے مقابلے میں93فیصدزیادہ۔ جی ڈی پی کے تناسب سے دیکھاجائے تو 2019ء میں فوج کے لیے عالمی اخراجات میں 1.85 فیصدکااضافہ ہوا اور 2020ء میں 2.08 فیصد کااضافہ ہوا۔ بدنصیبی تویہ ہے کہ کوروناوائرس کی وجہ سے شدیدمعاشی بحران اور پوری دنیامیں لاک ڈاؤن کے باوجود فوجی بجٹ میں اضافے کو برقرار رکھا گیا ہے۔ 2018ء سے عالمی دفاعی اخراجات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے لیکن شاید2021ء میں اس میں کچھ کمی آسکتی ہے کیونکہ امریکی دفاعی بجٹ میں کٹوتی کی گئی ہے اورایشیابحرالکاہل خطے میں دفاعی اخراجات میں کمی متوقع ہے۔2020ء میں عالمی سطح پردفاعی اخراجات میں اضافے کا دو تہائی حصہ امریکا اور چین کے دفاعی بجٹ میں ہوا ہے۔ امریکی دفاعی بجٹ میں 2020ء میں 6.3 فیصداضافہ ہواجبکہ چینی بجٹ میں یہ اضافہ 5.2 فیصد ریکارڈ کیا گیا جبکہ چین کے دفاعی بجٹ میں 2019ء میں 5.9 فیصدکااضافہ ہوا تھا۔ چین کے پڑوسی ممالک سمیت تھائی لینڈ، جنوبی کوریا اور انڈونیشیا نے2020ء میں وباکے دوران ہنگامی فنڈکی فراہمی کے لیے اپنے دفاعی بجٹ میں کٹوتی کی ہے۔زیادہ ترمعاملات میں گزشتہ دفاعی بجٹ کے لیے مختص رقم میں سے کٹوتی کی گئی۔چین اوردیگرممالک میں معاشی سست روی کے نتیجے میں ایشیا میں دفاعی اخراجات میں2020ء کے دوران 4.3 فیصدکمی ہوگئی۔ جو 2019ء کے مقابلے میں 4.6 فیصدکمی ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ خطے میں بھارت نے 2019ء میں7162 ارب ڈالریعنی اپنے بجٹ کا 15.5 فیصددفاعی بجٹ پرخرچ کیا جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان نے دفاعی بجٹ میں کٹوتی کرکے2019ء میں 10.3 ارب ڈالریعنی جی ڈی پی کا4فیصدخرچ کیا۔ بھارت اپنے جنگی اخراجات کی بنا پردنیاکاتیسرابڑاملک بن گیاہے۔
ان تمام کٹوتیوں کے باوجودعالمی دفاعی اخراجات میں خطے کاحصہ25فیصدتک پہنچ چکا ہے، حالانکہ2010ء میں یہ حصہ 817 فیصد تھا اور 2015ء میں 223 فیصد تھا۔ یورپ میں دفاعی اخراجات میں اضافے کے باوجودایشیائی خطے کے اخراجات کے تناسب میں 2021ء کے دوران مزید اضافہ ہوگا کیونکہ2021ء کے لیے منظورامریکی دفاعی بجٹ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کمی ہوئی جبکہ چین کی جانب سے دفاعی اخراجات میں کیاگیااضافہ برقراررہے گا۔ چینی معیشت عالمی معاشی بحران سے زیادہ متاثرنہیں ہوئی ہے۔ طویل مدتی دورانیہ میں دیکھاجائے توچین اورپڑوسی ممالک نے کوروناوباسے زیادہ بہتراندازمیں نمٹاہے اوران کی معاشی صورتحال مسلسل بہترہوتی جارہی ہے،اس وجہ سے یہ خطہ دفاعی اخراجات میں مسلسل اضافے کااہل نظرآتاہے۔
تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے مشرق وسطیٰ اورشمالی افریقی ممالک کے دفاعی اخراجات میں مسلسل تیسرے برس بھی کمی ہوگئی ہے۔ 2020ء میں یہ اخراجات150ارب ڈالرکی سطح پرآگئے،جوعالمی دفاعی اخراجات کا 8.9 فیصدبنتے ہیں جبکہ2017ء میں یہ تناسب 10.5 فیصدکی بلندترین سطح پر تھا۔ اس کے باوجودخطے کے دفاعی اخراجات جی ڈی پی کا 5.2 فیصد بنتے ہیں۔ تیل پر انحصارکرنے والی دیگر معیشتیں بھی بحران کاشکارہوچکی ہیں۔ روس نے2020ء کے دوران اپنے قومی دفاعی بجٹ میں 3.8 فیصداضافہ کیاتھالیکن2021ء میں محض 1.4 فیصد اضافہ
لاگوکرنے میں ہی کامیاب ہوسکایعنی حقیقت میں مجموعی دفاعی بجٹ میں 3.6 فیصدکمی ہوگئی۔ کل روسی فوجی اخراجات 2020ء میں جی ڈی پی کا 4.1 فیصد تھے، جو 2020ء میں کم ہوکرجی ڈی پی کا 3.8 فیصد ہو جائیں گے۔
2020ء کے دوران یورپ کے کل دفاعی اخراجات میں2فیصدکااضافہ ہواجبکہ2019میں یہ اضافہ 4.1 فیصد تھا۔ عالمی دفاعی اخراجات میں یورپ کاحصہ2020ء میں قدرے کم ہوگیا۔ 2019ء میں یورپ کاعالمی دفاعی اخراجات میں حصہ 17.8 فیصد تھاجو 2020ء میں کم ہوکر 17.5 فیصد رہ گیا، تاہم گزشتہ 6 برس کے دوران جی ڈی پی کے تناسب میں یورپ کے نیٹوممبران کے اوسط اخراجات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔2014ء میں یہ تناسب جی ڈی پی کا 1.25 فیصد تھا، جو 2019ء میں 1.52 فیصد ہوا اور اب 2020ء میں بڑھ کر 1.64 فیصد تک جا پہنچا ہے۔ یہ اضافہ بھی نیٹوکے تجویزکردہ دفاعی اخراجات جی ڈی پی کا2فیصدضروری ہونے سے کم ہے حالانکہ وباکی وجہ سے یورپ کی معیشت 7فیصد تک سکڑچکی ہے۔
جب دفاعی سامان اوراسلحے پرخرچ کی بات آتی ہے تونیٹوکے یورپی ارکان زیادہ سرمایہ کاری کاحصہ برقرار رکھتے ہیں۔ 2019میں نیٹوکے تجویز کرد ہ20فیصدکے مقابلے میں ان ممالک کا حصہ2 3فیصدتک تھا۔مزیدبرآں یورپ کی بڑی فوجی طاقتوں فرانس،جرمنی،اٹلی،برطانیہ کی

طرف سے2021میں دفاعی اخراجات میں اضافہ برقراررکھاگیاہے اور 2007 سے 2008 کے معاشی بحران کے برعکس کسی قسم کی کٹوتیوں کااشارہ نہیں دیاگیاہے۔برطانیہ نے نومبر 2020میں2021 سے 2025کے درمیان دفاعی اخراجات میں 21.1 ارب ڈالراضافے کااعلان کیاہے۔ادھرفرانس اورجرمنی نے قومی دفاعی صنعتوں کی حمایت کے لیے2021میں بڑے پیمانے پرسرمایہ کاری اورموجودہ دفاعی اخراجات کوبرقراررکھنے کافیصلہ کیا ہے۔ اگر اخراجات اورمنصوبے اسی طرح جاری رہتے ہیں تو2021میں یورپ دفاعی اخراجات میں سب سے زیادہ اضافہ کرنے والا خطہ بن کرابھرے گا۔ یورپ کی جانب سے دفاعی اخراجات موجودہ سطح پربرقراررکھنے کاانحصارکوروناکی معاشی لاگت اور وباکے خاتمے کے بعدحکومت کے ناگزیرمالی اقدامات پرہوگا۔ ریاستوں کو بحران کے خاتمے کے بعدضروری مالی اقدامات کرنے پڑتے ہیں۔بہرحال اس کاانحصاربھی موثرحکومتی کارکردگی اورکامیاب ویکسین پروگرام پرہوگا۔یورپ کے دفاعی اخراجات میں قلیل مدتی اضافہ ایشیااورامریکی دفاعی اخراجات میں کمی کامتبادل نہیں بن سکے گا۔اسی لیے2021میں عالمی دفاعی بجٹ میں اضافے کابہت کم امکان ہے۔جیسے ہی کوروناکی وباپرقابوپالیاجائے گااورحکومتیں2020اور2021میں جاری بڑے پیمانے پر معاشی امدادی پروگراموں پرنظرثانی کریں گی تو2022میں دفاعی بجٹ میں ایک بارپھراضافہ ہونا شروع ہوجائے گا۔