مجلسِ محصورین کے تحت 23 ویں یوم تکبیرپر آن لائن سمینار

346

.28 مئی 1998ء کا ایٹمی دھماکا پاکستان کے دفاع کے لیے ایک اہم سنگ میل تھا جب کہ مضبوط پاکستان پوری مسلم امہ کے لیے ناگزیر ہے۔ یہ بات سابق سعودی سفارتکار اور دانشور ڈاکٹر علی الغامدی نے مجلسِ محصورین پاکستان کے زیر اہتمام پاکستان کے ایٹمی دھماکے کی 23 ویں سالگرہ کے موقع پر آن لائن سمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سمینار کا عنوان تھا ’’ایٹمی ٹیکنالوجی کا پرامن استعمال، ہماری ضرورت اور ذمے داری‘‘۔ پی آر سی کے چیئرمین احتشام الدین ارشاد نظامی کی صدارت میں ہونے والے سیمینار کے دیگر مہمانان اعزازی ثوبیہ خان نیازی، طاہرہ رباب، زیب النسا زیبی شامل تھیں جب کہ مقررین اور شاعروں میں فیصل عبدالغفارطاہرخان، ملک زبیر، انجینئرسید نیازاحمد، طارق ملک ، شمس الدین الطاف، ملک، فہد کھوکر، زمرد خان سیفی، انجیرسید محسن علوی ، سید مسرت خلیل اورمحمد عامل عثمانی شامل تھے۔
ڈاکٹر الغامدی نے ڈاکٹر عبد القدیرخان اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئےکہا کہ عظیم جوہری ریاست کو بنگلا دیش میں محصورڈھائی لاکھ محب وطن پاکستانیوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ جو 1971ء میں سقوط ڈھاکا کے بعد سے ریڈ کراس کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ 1988ء میں مرحوم صدر ضیاالحق اوراس وقت کے مسلم ورلڈ لیگ (ایم ڈبلیو ایل) کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبداللہ عمرنصیف نے مشترکہ طور پر رابطہ ٹرسٹ تشکیل دیا تھا۔ اس کے علاوہ پنجاب حکومت نے ان کے لیے مکانات تعمیر کرنے کے لیے زمین عطیہ کی تھی، تاہم یکے بعد دیگرے حکومتیں رابطہ ٹرسٹ کے مینڈیٹ کو پورا کرنے میں ناکام رہیں۔ پاکستان کومحصورین کی وطن واپسی میں آسانی کے لیے پاسپورٹ جاری کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کشمیر میں مسلمانوں پر مظالم کے لیے بھارت کی بھی مذمت کی اور تجویز کیا کہ ان کا حق خود ارادیت دینا ہی اس مسئلہ کا حل ہے۔
انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن ملک زبیر نے کہا کہ مضبوط پاکستان فلسطین ، کشمیر اور دیگر مسلم دنیا کو درپیش مسائل حل کرسکتا ہے۔ انہوں نے بھی زور دیا کہ حکومت پاکستان محب وطن کی واپسی کے لیے فوری اقدامات کرے۔ لاہور سے صحافی ثوبیہ خان نیازی نے کہا کہ یوم تکبیرپاکستان پوری مسلم دنیا کے لیے عظیم دن ہے اور ہمیں جوہری ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ بجلی پیدا کی جاسکے اور عام آدمی کی دیگر ضروریات کو حاصل کیا جاسکے۔ جرمنی کی معروف شاعرہ اور مصنف طاہرہ روب نے کہا کہ پاکستان میں زبردست صلاحیت ہے اور 28 مئی کو ایٹمی کامیابی نے پوری دنیا میں پاکستان کی حیثیت کو اپ گریڈ کیا ہے جس کے لیے ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ کراچی کی صحافی زیب النسا زیبی نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ انہوں نے پاکستان کے دفاع کے لیے جوہری ٹیکنالوجی حاصل کی۔ انہوں نے محسن پاکستان اور محصورین پر نظمیں بھی پیش کیں۔
معروف سماجی شخصیت فیصل اے جی طاہر خان نے سمپوزیم کے لیے پی آر سی کی تعریف کی اور یوم تکبیر کی 23 ویں برسی پر پاکستانیوں کو مبارکباد پیش کی۔ انجینئرسید نیاز احمد ، طارق ملک، شمس الدین الطاف ملک، صحافی جہانگیر خان اورفہد کھوکر نے کہا کہ 28 مئی پاکستان کی تاریخ کا ایک یاد گار دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوہری ٹیکنالوجی کو عام آدمی کے مفاد کے لیے پرامن مقصد کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیراور محصورین کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے۔
احتشام الدین ارشد نظامی نے اپنےصدارتی خطاب میں ڈاکٹرعبد القدیرخان کے کارنامے کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے اس موقع پر یہ سوال بھی اٹھایا کہ حکومت پاکستان نے مسئلہ کشمیر اورمحصورین پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لیے کیا حقیقی کارروائی کی ؟ انہوں نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے درخواست کی کہ وہ محصورین پاکستانیوں پر مضمون لکھیں نیز ہماری حکومت کو محصورین کی جلد وطن واپسی پر آمادہ کریں۔
کنوینرپی آر سی سید احسان الحق نے مندرجہ ذیل قراردادیں پیش کیں، جنہیں سامعین نے منظور کرلیا۔
ہم وزیر اعظم عمران خان سے درخواست کرتے ہیں کہ ڈاکٹر عبد القدیر خان کی سربراہی میں ’’نیوکلیئر ریسرچ یونیورسٹی‘‘ بنائیں، جہاں بجلی کی پیداوار کی تعلیم دی جا سکے۔ جس کے نتیجے میں زراعت ، میڈیکل اور صنعتی ضروریات وغیرہ کو بڑھاوا ملے گا اور مجموعی طور پر نہ صرف پاکستانیوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے نیز وہ برآمد کرکے قیمتی زرمبادلہ بھی کما یاجاسکتا ہے۔
ہماری حکومت کو او آئی سی ، یو این او، امریکا اوردیگر سپر طاقتوں کو بھارت پر اثر و رسوخ کے لیے استعمال کرنا چاہیے تاکہ وہ ظلم و ستم کو روک سکے اور اپنے عوام کی مرضی کے مطابق کشمیر میں رائے شماری کا اہتمام کرے۔ بھارت پر لازم ہے کہ وہ کشمیر میں اپنی افواج کو ختم کرے اور اگست 2019ء میں منسوخ شدہ حیثیت کو بحال کرے۔
علاوہ ازیں ہم وزیر اعظم عمران خان سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ تنظیم تشکیل دیں اور محصورین پاکستانیوں کی وطن واپسی اور بحالی کے عمل کو دوبارہ شروع کریں۔ رابطہ ٹرسٹ کا تخمینہ 50 ملین ہے۔ پاکستان اور بنگلا دیش کو محصورین میں رائے شماری کرانی چاہیے تاکہ وہ بنگلا دیش یا پاکستان کو اپنی پسند کے مطابق ان کے تصفیہ کا انتظام کریں۔
قبل ازیں پروگرام کا آغاز قاری محمد آصف کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ زمرد خان سیفی نے حمد باری تعالیٰ و نعت، یوم تکبیر اور محصورین پاکستانیوں پر نظمیں پیش کیں۔ نظامت کے فرائض نیو یارک سے معروف شاعر انجینئر سید محسن علوی نے انجام دیے۔ پی آر سی کے جنرل سیکرٹری سید مسرت خلیل نےاپنی علالت کے سبب مختصرخطاب کیا اور تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا ۔