فتح یاب ہو اب یہ ارض مقدس

661

کب تک لڑو گے
بتاؤ ذرا تم یہ
مارو گے کب تک !!
ستم ڈھانے والو ڈھاؤ گے کب تک
یہ اذیت کے نشتر چلاؤ گے کب تک
بموں کی یہ دستک سناؤ گے کب تک
یاں حوصلے اور سینے بہت ہیں
عشق نبی کے خزینے بہت ہیں
جو الجھی ہے ڈور اب سلجھ کر رہے گی
یہ تدبیر تیری الجھ کر رہے گی
بیٹے تو کیا بیٹیاں لڑ رہی ہیں
مغضوب دشمن کی مشکیں کسیں ہیں
لہو دینے والوں کی کب انتہاء ہے
جلتے چراغوں کی لو تیز کردو
اندھیروں کے دن اب ختم ہورہے ہیں
اقصی کی روشن جبیں ہورہی ہے
دیکھو دھواں چھٹ رہا ہے فضا سے
ادا ہوں جبینوں کے سجدے ادا ہوں
آنسو نہ ہوں کوئی اقصیٰ کے رخ پر
اماں پائیں نبیوں کے وارث یہاں پر
تاریخ اک پھر رقم ہورہی ہے
فتح یاب ہو اب یہ ارض مقدس
کرنوں سے روشن زمیں ہورہی ہے
فلسطین کی سر زمیں ہورہی ہے