ہزاروں میل کا فاصلہ طے کرکے شارک کا واپس اُسی جگہ پر آنا، کیسے ممکن؟

535

شارک سمندروں میں اپنی منازل متعین کرنے اور طویل ترین مسافتوں پر مبنی راستوں کی نشاندہی کیلئے زمین کی مقناطیسی لہروں کا سہارا لیتی ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ شارک کی ایک چھوٹی سی قسم پر کیے گئے اُن کے حالیہ تجربے نے برسوں سے اس قیاس کی تصدیق کردی ہے کہ شارک مقناطیسی لہروں کا استعمال کرکے اپنے راستوں کی نشاندہی کرتی ہیں۔ یہ صلاحیت دیگر سمندری جانوروں جیسے کچھوے میں بھی دیکھی جاسکتی ہے۔

اس مطالعہ کے مصنفین میں شامل سمندری سائنس کے ماہر برائن کیلر نے بتایا کہ ان کا یہ مطالعہ رواں ماہ جرنل کرنٹ بیالوجی میں شائع ہوا ہے۔ انہیں نے اس پر بھی روشنی ڈالتی ہے کہ شارک کیوں سمندروں کو عبور کرنے ، نسل کو جنم دینے کے لئے بھی اپنا سمندری راستہ تلاش کرتی ہیں؟۔

انہوں نے بتایا کہ ہم جانتے ہیں کہ شارک مقناطیسی لہروں کا جواب دے سکتی ہیں۔ شارک 20،000 کلومیٹر (12،427 میل) کا سفر کرکے دوبارہ اُسی جگہ پر واپس آسکتی ہیں جہاں سے انہوں نے اپنا سفر شروع کیا تھا۔

جوابات کی تلاش میں ، فلوریڈا اسٹیٹ یونیورسٹی میں مقیم سائنس دانوں نے بونٹہیڈ شارک کا مطالعہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ ایک قسم کا ہتھوڑا ہے جو دونوں امریکی ساحلوں پر رہتا ہے اور ہر سال اسی راستہ میں آجاتا ہے۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جاننا ابھی بھی باقی ہے کہ شارک کس طرح مقناطیسی لہروں کو اپنے مقام کا تعین کرنے کے لئے استعمال کرتی ہیں؟