پاکستان کا خدا حافظ

292

وزیر خزانہ شوکت ترین نے قوم کو ایک بدترین صورتحال سے آگاہی کا فریضہ بڑی خوش اسلوبی سے سرانجام دیا ہے فرماتے ہیں کہ عالمی مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ انتہائی شرمناک حد تک زیادتی کا مرتکب ہورہا ہے۔ پاکستان کو بجلی کے ٹیرف میں اضافے کا حکم دینا ایک ایسا قابل مذمت فعل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے موصوف نے آئی ایم ایف کو پیغام بھیجا ہے کہ وہ پاکستان کی مالی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے پروگرام پر نظر ثانی فرما کر پاکستان پر نظر کرم کرے۔ اسے پاکستان کی معاشی صورت حال پر بھی غور کرنا چاہیے جو اس کی پالیسی کی بھینٹ چڑھ چکی ہے۔ پاکستان کے معاشی معاملات میں دخل اندازی کرکے معیشت کے پہیے میں اتنے سوراخ کردیے ہیں کہ اب معیشت کی گاڑی دھکے سے بھی اسٹارٹ نہیں ہوسکتی۔
پاکستان میں اس ادارے نے مہنگائی میں اتنا اضافہ کردیا کہ غریب تو کجا متوسط طبقے کی قوت خرید سے بھی بہت زیادہ ہے اور اب حالات انشا جی کی جھولی کی طرح چھید کی نذر ہوچکے ہیں۔ معیشت کے پہیے میں اتنے پنکچر لگ چکے ہیں کہ مزید پنکچر کی گنجائش ہی نہیں رہی مگر عالمی مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف بضد ہے کہ عوام کے گلے پر سے انگوٹھا مت ہٹائو جتنا دبائو ڈال سکتے ہو ڈالو کہ پاکستان کے عوام کی قوت مدافعت بہت مضبوط ہے یوں بھی ان کی سخت جانی ضرب المثل بن چکی ہے اور ہم یہ جاننا ضروری سمجھتے ہیں کہ ان کی قوت مدافعت کا راز کیا ہے وہ عوام جو جنرل ایوب خان کے دور میں چینی کی قیمت میں چند پیسوں کے اضافے پر آپے سے باہر ہوگئے تھے اپنے آپے سے محروم کیسے ہوگئے حکومت پاکستان جتنی بھی مہنگائی کرے عوام خاموشی سے برداشت کررہے ہیں تو پھر بجلی کے ٹیرف کیسے انکار کریں گے۔ ہمارے سامنے معیشت کی جھولی پھیلانے سے بہتر ہے کہ جو کہا جارہا ہے اس پر من و عن عمل کرو ورنہ ہم جو اقدامات اٹھائیں گے وہ تمہارا جنازہ اٹھا دیں گے۔ بس اچھے بچوں کی طرح ہماری ہدایت پر عمل درامد کرو کہ اس کے سوا تمہارے پاس کوئی اور آپشن ہی نہیں۔ بجلی کے نرخ میں اضافے کے حکم پر ہمیں بہاولپور ہائی کورٹ کے واجب احترام جسٹس مسٹر شجاعت حسین یاد آگئے جنہوں نے سماعت کے بجائے اگلی پیشی کا حکم سنایا تو سائل جو آئے دن کی پیشیاں بھگ بھگ پر بلڈ پریشر کا مریض بن چکا تھا کہنے لگا جناب عالیٰ آپ نے سماعت کی پیشی دی تھی برائے کرم سماعت فرمائیں اور پیشی پیشی کا کھیل بند کریں جسٹس صاحب نے سائل کو غور سے دیکھا جو پیشیاں بھگتے بھگتے بورڑھا ہوگیا تھا۔ اور پھر فرمایا تمہارا وکیل ہے۔
’’وکیل کے بغیر عدالت کسی مقدمے کی سماعت کب کرتی ہے‘‘۔ مجھے بھی وکیل کی خدمات حاصل کرنا پڑیں جسٹس صاحب نے فرمایا تم نے وکیل کرکے بولنے کا حق کھو دیا ہے آئندہ عدالت میں مت بولنا صرف تمہارا وکیل ہی بول سکتا ہے۔ یہی صورت حال عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی بھی ہے حکومت پاکستان نے جسم پاکستان کا مرضی آئی ایم ایف کی، کا معاہدہ لکھ کر دیا ہوا ہے۔ جو مرضی آئی ایم ایف کی پاکستان کو چوں چاں کرنے کی اجازت ہی نہیں کہ اس کے منہ پر معاہدے کی پٹی باندھ دی گئی ہے۔
حیرت تو یہ ہے کہ وزیرخزانہ شوکت ترین کے بیان پر ہورہی ہے یوں لگتا ہے کہ شوکت ترین نہیں شوکت خانم اسپتال بول رہا ہے۔ حالات و واقعات گواہ ہیں کہ ہمارے اکثر وزیر خزانہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے خانہ زاد ہوتے ہیں اور جب کوئی خانہ زاد بولتا ہے تو اس کے ہونٹ ہلتے ہیں آواز نہیں نکلتی۔
موصوف کے ارشاد کے مطابق جی ڈی پی گروتھ میں اضافہ نہ ہوا تو آنے والے دنوں میں پاکستان کا خدا ہی حافظ ہے۔ آئی ایم ایف سے کہا کہ گردشی قرضے کم کریں گے مگر ٹرف میں اضافہ کرنا سمجھ سے بالا تر ہے سو اس معاملے میں گفتگو کرنا بہت ضروری ہے یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ شوکت ترین صاحب گفتگو کس سے کریں گے کہ بولنے کا حق تو کسی کو دے چکے ہیں خدا جانے اور کون سی منحوس گھڑی تھی جب ہم نے کہا تھا کہ ملکی حالات اسی نہج پر چلتے رہے اور حکمرانوں نے اپنی ڈگر نہ بدلی تو وہ دن دور نہیں جب حکمران ایوان اقتدار کو ٹھیکے پر یا پھر کرایے پر دیا کریں گے۔ وزیر خزانہ شوکت ترین کا یہ کہنا مقتدر قوتوں کے لیے قابل توجہ ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستان کا خدا ہی حافظ ہے قبل ازیں جنرل مشرف نے ایوان اقتدار سے نکلتے ہوئے کہا تھا کہ اب پاکستان کا خدا ہی حافظ ہے۔ شاید موصوف نے حکیم محمد سعید کی کتاب پڑھ لی تھی ان دنوں جو کچھ ہورہا ہے وہ حکیم محمد سعید کی تحریر کے عین مطابق ہورہا ہے۔