قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

355

اگر تم دونوں اللہ سے توبہ کرتی ہو (تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے) کیونکہ تمہارے دل سیدھی راہ سے ہٹ گئے ہیں، اور اگر نبی کے مقابلہ میں تم نے باہم جتھہ بندی کی تو جان رکھو کہ اللہ اْس کا مولیٰ ہے اور اْس کے بعد جبریل اور تمام صالح اہل ایمان اور سب ملائکہ اس کے ساتھی اور مددگار ہیں۔ بعید نہیں کہ اگر نبیؐ تم سب بیویوں کو طلاق دیدے تو اللہ اسے ایسی بیویاں تمہارے بدلے میں عطا فرما دے جو تم سے بہتر ہوں، سچی مسلمان، با ایمان، اطاعت گزار، توبہ گزار، عبادت گزار، اور روزہ دار، خواہ شوہر دیدہ ہوں یا باکرہ۔ (سورۃ التحریم:4تا5)

سیدنا ابن عمرؓ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمانوں میں سے ہر غلام، آزاد، مرد، عورت اور چھوٹے بڑے پر زکوۃ فطر (صدق فطر) کے طور پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو فرض قرار دیا ہے نیز آپؐ نے صدقہ فطر کے بارے میں یہ بھی حکم فرمایا ہے کہ وہ لوگوں کو عید الفطر کی نماز کے لیے جانے سے پہلے دے دیا جائے۔ (بخار ومسلم)
تشریح: امام شافعی اور امام احمدؒ کے نزدیک صدقہ فطر فرض ہے، امام مالکؒ کے ہاں سنت مؤ کدہ ہے اور امام اعظم ابوحنیفہ کے مسلک میں واجب ہے حدیث میں مذکور لفظ ’’فرض‘‘ امام شافع اور امام احمد کے نزدیک اپنے ظاہری معنی ہی پر محمول ہے۔ (مشکوٰۃ)