امریکا اور افغانستان

400

افغانستان امریکا کے لیے چھچھوندربن گیا ہے۔ امریکا نہ افغانستان کو اُگل پارہا ہے نہ نگل پارہا ہے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان سے معاہدہ کیا اور اعلان کیا کہ وہ مئی تک افغانستان سے امریکا کے تمام فوجیوں کو نکال لیں گے، مگر ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی انتخابات میں شکست ہوگئی۔ ان کی جگہ جوبائیڈن آگئے۔ جوبائیڈن نے آتے ہی فرمایا کہ امریکا افغانستان سے نہیں نکلے گا۔ تاہم دو تین ہفتے بعد امریکا کو عقل آگئی اور اس نے اعلان کیا کہ وہ مئی میں تو نہیں ستمبر میں افغانستان چھوڑ دے گا۔ لیکن اس کے بعد سے اب تک امریکا افغانستان کے بارے میں طرح طرح کی باتیں کرتا ہوا پایا جارہا ہے۔ امریکا ایک جانب افغانستان سے انخلا کا آغاز کرنے والا ہے اور دوسری جانب اس نے اعلان کیا ہے کہ وہ فوجیوں کی بحفاظت واپسی کے لیے لڑاکا طیارے افغانستان بھیج رہا ہے۔ امریکا کے وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکا افغانستان سے نہیں جارہا ہے وہ صرف افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا افغانستان کے گیم میں شامل رہنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پاکستان کا بھی ایک کردار ہے تاہم انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کو باور کرانا چاہتا ہے کہ یہ کردار اس کے مفاد میں ہے، امریکا سے افغانستان کے سلسلے میں تازہ ترین دھمکی یہ آئی ہے کہ اگر طالبان نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو امریکا افغانستان میں دوبارہ اپنی فوج بھیج دے گا۔ امریکا نے مزید کہا ہے کہ وہ افغانستان میں امن کو سبوتاژ نہیں ہونے دے گا۔ افغانستان کے بارے میں امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا افغان عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور اگر طالبان نے جنگ کو ترجیح دی تو امریکا دوبارہ اپنی فوج افغانستان بھیج دے گا۔ افغانستان سلطنتوں کا قبرستان ہے۔ یہاں سلطنت برطانیہ کو شکست ہوئی، سوویت یونین کی سلطنت کو شکست ہوئی لیکن نائن الیون کے بعد افغانستان کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرتے ہوئے امریکا کا خیال تھا کہ اس کی تقدیر مختلف ہوگی۔ وہ وقت کی واحد سپر پاور ہے۔ اس کی سیاسی طاقت بے مثال ہے۔ اس کی معاشی طاقت غیر معمولی ہے۔ اس کی عسکری طاقت بے پناہ ہے۔ چناں چہ اسے کوئی شکست نہیں دے سکتا ہے۔ امریکا کا یہ خیال دنیاوی اعتبار سے ایسا غلط نہ تھا امریکا واقعتاً طالبان سے ہزاروں گنا طاقت ور تھا مگر امریکا کو جہاد اور جذبہ شوق کے معجزات کا علم نہ تھا۔ اس نے سوویت یونین کے خلاف افغانستان میں ان ہتھیاروں کو بروئے کار آتے ہوئے اور کامیاب ہوتے ہوتے دیکھا تھا مگر امریکا کا خیال تھا کہ اس کی طاقت سوویت یونین کی طاقت سے بہت زیادہ ہے۔ چناں چہ اس کی تقدیر مختلف ہوگی۔ امریکا کو معلوم تھا کہ افغانستان میں اس کے خلاف برسرپیکار مجاہدین کی مدد کوئی نہیں کرے گا۔ مگر امریکا کو جو بات معلوم نہیں تھی وہ یہ تھی کہ جہاد اور شوق شہادت کی مدد اللہ کرتا ہے۔ چناں چہ افغانستان میں یہی ہوا۔ ملا عمر پر امریکا کے آگے ہتھیار ڈالنے کے لیے بہت دبائو ڈالا گیا مگر ملا محمد اقبال کے اس شعر کی تفسیر بن گئے۔ اقبال نے کہا ہے۔
اگر ملک ہاتھوں سے جاتا ہے جائے
تو احکامِ حق سے نہ کر بے وفائی
ملا عمر نے ملک ہاتھ سے جانے دیا مگر احکام حق سے بے وفائی کو گوارا نہ کیا۔ چناں چہ اللہ کی نصرت ان کو میسر آئی اور طالبان نے 19 برس میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے سارے کس بل نکال دیے۔ امریکا دنیا کی واحد سپر پاور تھا مگر وہ 19 سال کی طویل جنگ میں اپنا ایک ہدف بھی حاصل نہ کرسکا۔ امریکا نے افغانستان کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا تھا تو وہ طالبان کو ختم کردینا چاہتا تھا مگر وہ 19 سال میں ایسا نہ کرسکا۔ طالبان آج بھی افغانستان کی سب سے بڑی طاقت ہیں۔ امریکا افغانستان میں من پسند جمہوریت قائم کرنا چاہتا تھا مگر افغان جمہوریت کو ساری دنیا ایک فراڈ جمہوریت سمجھتی ہے۔ امریکا افغانستان میں ایک ایسی افغان آرمی کھڑی کرنا چاہتا تھا جو اس کے بعد طالبان کا مقابلہ کرسکے اور انہیں شکست دے سکے۔ لیکن امریکا 19 سال میں ایسی فوج کھڑی نہ کرسکا۔ امریکا جیسے ہی افغانستان سے نکلے گا افغان آرمی طالبان کے سامنے ڈھیر ہوجائے گی۔ امریکا افغانستان میں قابل بھروسا پولیس فورس قائم کرنا چاہتا تھا مگر وہ 19 سال میں یہ کام بھی نہ کرسکا۔ چناں چہ افغانستان کے 70 فی صد علاقے پر یا تو طالبان کا قبضہ ہے یا یہ علاقے طالبان کے زیر اثر ہیں۔ افغانستان میں 19 سال کی جنگ کے بعد امریکا کی حالت اتنی قابل رحم تھی کہ وہ جن طالبان کو وحشی اور درندے ثابت کرتا تھا انہی سے مذاکرات کی بھیک مانگتا ہوا پایا گیا۔ یہاں تک کہ وہ طالبان کو اپنی قوت کی بنیاد پر مذاکرات کے لیے آمادہ کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں تھا۔ چناں چہ اس نے پاکستان کا ہاتھ مروڑا اور اس سے کہا کہ وہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لائے۔ طالبان مذاکرات کی میز پر آئے تو انہوں نے کہا کہ وہ افغانستان سے امریکا کا مکمل انخلا چاہتے ہیں اور اس سے کم پر وہ امریکا کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کریں گے۔ امریکا کو بالآخر طالبان کی بات ماننی پڑی۔ یہ افغانستان میں امریکا کی مکمل شکست کا منظرنامہ ہے اور امریکا کے لیے اس منظرنامے کو قبول کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔ اب اسے رہ رہ کر خیال آرہا ہے کہ اگر وہ افغانستان سے نکل جائے گا تو افغانستان پر دوبارہ طالبان غالب آجائیں گے اور ایک بار پھر ساری دنیا میں امریکا اور اس کی طاقت کی بھد اڑے گی۔ چناں چہ امریکا افغانستان میں اپنی شکست پر پردہ ڈالنے کے لیے کوشاں ہے۔ وہ افغانستان سے جا بھی رہا ہے اور وہ یہ بھی کہہ رہا ہے کہ میں افغانستان سے نہیں جارہا۔ امریکا افغانستان سے انخلا بھی کررہا ہے اور یہ بھی کہہ رہا ہے کہ وہ افغانستان کے کھیل میں شامل رہے گا۔ امریکا کا یہ متضاد طرزِ عمل افغانستان کے بارے میں امریکا کے مجموعی موقف کو مضحکہ خیز بنارہا ہے۔ بلاشبہ امریکا بڑی طاقت ہے اور افغانستان سے انخلا کے بعد بھی وہ افغانستان کے داخلی منظرنامے کو متاثر کرسکتا ہے۔ لیکن بہرحال طالبان نے بھی 20 سال تک امریکا کے خلاف اس لیے جہاد نہیں کیا کہ وہ افغانستان میں امریکا کے پٹھو اشرف غنی اور اس کی حکومت کے تابع ہوجائیں گے۔ اس صورت حال میں امریکا افغانستان میں پاکستان کو ملوث کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ پاکستان کو اس سلسلے میں امریکا کے دبائو کی مزاحمت کرنی چاہیے اور امریکا کو بتادینا چاہیے کہ وہ افغانستان کی کسی ممکنہ خانہ جنگی میں فریق نہیں بن سکتا۔ پاکستان کے حکمرانوں نے نائن الیون کے بعد پاکستان کو ایک ٹیلی فون کال پر امریکا کے حوالے کردیا تھا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان خانہ جنگی جیسی صورت حال کا شکار ہوگیا اور ہم نے 75 ہزار پاکستانیوں کی قربانی دی۔ 120 ارب ڈالر کا معاشی نقصان جھیلا، امریکا نہ کل پاکستان کے لیے قابل بھروسا تھا نہ آج قابل بھروسا ہے۔ امریکا نے کل بھی پاکستان کے حکمرانوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرکے پھینک دیا اور وہ مستقبل میں بھی ایسا ہی کرے گا۔ غور کیا جائے تو افغانستان میں امریکا کی شکست پوری امت مسلمہ کے لیے ایک تاریخ ساز بات ہے۔ افغانستان میں امریکا کی شکست بتا رہی ہے کہ اگر حق باطل کی مزاحمت پر آمادہ ہوجائے تو اسے کوئی شکست سے دوچار نہیں کرسکتا۔ کہنے والے کہتے ہیں اور درست کہتے ہیں کہ جہاں امریکا کے ڈیزی کٹر کام نہیں کرتے وہاں امریکی ڈالر کام کرتا ہے مگر افغانستان میں امریکا کے ڈیزی کٹرز ہی کو نہیں امریکی ڈالر کو بھی شکست ہوئی ہے۔