کورونا کی نئی اقسام پر کیا مؤثر تحقیق ہورہی ہے؟

623

دوحہ: قطر میں کورونا کی نئی اقسام پر اثر انداز ہونے والی تحقیق میں‌ ایک کمپنی کی ویکسین کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں جبکہ اس مطالعے کے لیے تحقیق میں چار سو ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق قطر میں ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ امریکا کی دوا ساز کمپنی فائزر اور بائیو این ٹیک کی جانب سے تیار کردہ کورونا ویکسین افریقی اور برطانوی اقسام کے وائرس کے خلاف مؤثر ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ فائزر کی ویکسین جنوبی افریقی اور برطانیہ میں سامنے آنے والی کورونا کی خطرناک اقسام کے خلاف 75 فیصد تک مؤثر ثابت ہو سکتی ہے جبکہ اس سے قبل ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جنوبی افریقا اور برطانیہ میں سامنے آنے والی کورونا کی اقسام پر کوئی ویکسین اثر انداز نہیں ہوسکتی۔

تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جنوبی افریقا میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی قسم فائزر اور بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کوویڈ ویکسین کی افادیت کو کسی حد تک کم کرنے کا باعث بن رہی ہے۔

ماہرین نے اس مطالعے کے لیے تحقیق میں چار سو ایسے افراد کو شامل کیا، جنہیں کورونا کی تشخیص ہوئی یا پھر انہوں نے مذکورہ کمپنی کی تیارہ کردہ ویکسین کی دو خوراکیں حاصل کرلیں تھیں۔

ماہرین کے مطابق ان مریضوں کی رپورٹس کا موازنہ ویکسین استعمال نہ کرنے والے کوویڈ مریضوں سے کیا گیا جبکہ ان سب مریضوں کی عمریں، جنس اور دیگر عناصر مماثلت رکھتے تھے۔

کورونا کی جنوبی افریقی قسم بی 1351 کو تحقیق میں کوویڈ کے ایک فیصد کیسز میں دریافت کیا گیا جبکہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ویکسین کی دو خوراکیں استعمال کرنے والے مریضوں میں وائرس کی اس قسم کی شرح ویکسین استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں 8 گنا زیادہ تھی۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ مذکورہ تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ فائزر ویکسین وائرس کی اصل قسم اور برطانیہ میں دریافت قسم کے مقابلے میں جنوبی افریقی قسم کے خلاف کم مؤثر ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے ویکسین استعمال نہ کرنے والے افراد کے مقابلے میں ویکسین کی دوسری خوراک لینے والے افراد میں جنوبی افریقی قسم کی زیادہ شرح کو دریافت کیا، جو بہت زیادہ پریشان کن بات ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ جنوبی افریقی قسم کسی حد تک ویکسین کے تحفظ میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

یاد رہےکہ اس تحقیق کے نتائج کے بعد امریکی کمپنی کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا تھا۔

دوسری جانب اس سے قبل سابقہ تحقیقی رپورٹوں میں عندیہ دیا گیا تھا کہ فائزر ویکسین بی 1351 قسم کے خلاف دیگر اقسام کے مقابلے میں کم مؤثر ہے تاہم اس کے خلاف تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔