سیسی‘ عدالت کے احکامات ماننے کو تیار نہیں

151

گزشتہ چند ہفتوں سے صوبائی محکمہ محنت سندھ اور اس اداروں بالخصوص سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کے حوالے سے افسوس ناک صورتحال سامنے آرہی ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے مسلسل احکامات باوجود ادارے کی انتظامیہ بشمول کمشنر سیسی اسحاق مہر عدالتی احکامات کو ہوا میں آڑا رہے ہیں۔ آفتاب عالم کی پٹیشن نمبر 1202/2021 کے 24 مارچ اور پھر توہین عدالت کی درخواست کے بعد 29 اپریل کے واضح عدالتی
حکم کے بعد کمشنر سیسی نے مورخہ 30 اپریل کو ایک نمائشی حکم نامہ 2021/1462 جاری کیا کہ فوری طور پر سیسی میں تمام او پی ایس، ایڈیشنل چارج اور لک آفٹر چارج کو فوری طور پر منسوخ کیا جارہا ہے۔ جبکہ سیسی میں کراچی سے لیکر سکھر تک درجنوں افسران 6 مئی تک اپنی پوسٹوں پر بطور او پی ایس اور ایڈیشنل چارج کام کرتے رہے اور پھر 7 مئی کو کمشنر سیسی اسحاق مہر صاحب نے ایک بار ادارے میں ایڈیشنل دینے شروع کردیے اور آفس آرڈر نمبر 2021/1481 کے ذریعہ گورنگی کے ڈائریکٹر زاہد بٹ کو ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن سیسی کا ایڈیشنل چارج دیدیا گیا اور آفس آرڈر نمبر 2021/1483 کے تحت علی اکبر منگی کو سٹی ڈائریکٹوریٹ اور ڈائریکٹر فنانس عامر عطا کو لانڈھی ڈائریکٹوریٹ کا ایڈیشنل
چارج دیدیا ہے۔ اسی طرح گریڈ 17 کے جونیئر افسر محمد طاہر ابھی تک بطور ڈائریکٹر آڈٹ اپنی پوسٹ پر بطور او پی ایس کام کررہے ہیں۔ سندھ حکومت کا ایک ذیلی ادارہ جس طرح سندھ ہائی کورٹ کے مسلسل واضح احکامات کو جان بوجھ کر نظرانداز کررہے ہیں یہ انتہائی افسوس ناک بات ہے۔ صوبائی وزیر محنت سعید غنی، چیف سیکرٹری سندھ اور سیکرٹری لیبر رشید سولنگی کو اس بات کا فوری نوٹس لینا چاہیے اس قبل کے عدالت عالیہ کوئی سخت کارروائی کا حکم جاری کرے۔