نئی پرائیویسی پالیسی، واٹس ایپ کی نئی وضاحت

687

کیلی فورنیا: نئی پرائیویسی پالیسی نہ ماننے والے صارفین کا اکاؤنٹ ڈیلیٹ ہوگا یا نہیں؟ اس حوالے سے واٹس ایپ کی نئی وضاحت سامنے آ گئی ہے جبکہ  مستقبل میں واٹس ایپ کا  استعمال جاری رکھنا چاہتے ہیں تو انہیں نئی پرائیویسی پالیسی کو ہر حال میں  قبول کرنا ہوگا۔

 بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ واٹس ایپ دنیا بھر میں موجود اپنے صارفین کورواں سال سے اس بات پر مجبور کر رہا ہے کہ اگر وہ مستقبل میں واٹس ایپ کا  استعمال جاری رکھنا چاہتے ہیں تو انہیں نئی پرائیویسی پالیسی کو ہر حال میں  قبول کرنا ہوگا۔

خیال رہے اگر کسی بھی صارف نے اس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کو قبول سے انکار کر دیا تو اس کے نتیجے میں اس کا واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیا جائے گا جبکہ اس حوالے سے واٹس ایپ نے ایک اور تفصیلی  وضاحت پیش کر دی ہے۔

واٹس ایپ نے دنیا بھر میں موجود اس ایپ کے صارفین کو واضح کر دیا ہے کہ نئی پرائیویسی پالیسی کے نافذ ہوتے ہی جو صارفین ان کی شرائط کو قبول نہیں کرینگے، ان کے اکاؤنٹ کو فوری طور پر ڈیلیٹ نہیں کیا جائے ۔

واٹس ایپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ کام مرحلہ وار ہوگا، سب سے پہلے نئی پرائیویسی پالیسی نہ ماننے والے کوادارے کی جانب سے اس سلسلے میں یاد دہائی کےلئے نوٹی فکیشن بھیجے جائیں گے۔

نوٹی فکیشن کے بعد بھی نئی پرائیویسی پالیسی نہ مانی گئی تو پھر فوری طور پر اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنے کے بجائے صارف کوواٹس ایپ چیٹ لسٹ سے محروم کر دیا جائے گا، ایک ہفتے کی مزید مہلت کے بعد واٹس ایپ سے کال کر نے کی سہولت بھی واپس لے لی جائے گی۔

اس کے بعد آخری مرحلے میں نئی پرائیویسی پالیسی نہ ماننے پر صارف کا واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیا جائے گا جبکہ یہاں یہ جاننا ضروری ہےکہ واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کیا ہے، جس کے باعث دنیا بھر میں موجود اس ایپ کے صارفین ناصرف پریشان ہیں بلکہ دوسری متبادل سماجی رابطے کی ایپس ڈاؤن لوڈ کر رہے ہیں۔

سائنس میگزین کے مطابق رواں سال جنوری کے مہینے میں واٹس ایپ نے اپنے دو ارب سے زائد صارفین سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک سے مواد شیئر کرنے سے متعلق اجازت مانگی تھی۔

صرف یہی بلکہ اس کے ساتھ یہ شرط بھی رکھی کہ اگر کوئی بھی صارف اس پالیسی کو قبول نہیں کرے گا تو اس کے نتیجے میں اس کا واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا جائے گا جبکہ یہ بات بھی جاننا ضروری ہے کہ کمپنی  نے نئی پرائیویسی پالیسی کے نفاذ کےلئے ابھی تک کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔

دوسری جانب نئی پالیسی سے متعلق پاکستان کی جانب سے آنے والے ردعمل کو دیکھتے ہوئے وفاقی وزیرفواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پرلکھا تھا کہ واٹس ایپ کی جانب سے صارفین کے حساس ڈیٹا شئیرنگ پالیسی کے بعد ہم ایک مضبوط ڈیٹا پروٹیکشن قانون بنانے پر غور کر رہے ہیں جس کے تحت ہمارے شہریوں کی پرائیویسی کو یقینی بنایا جا سکے گا۔