یورپی یونین کا جی ایس پی تجارتی نہیں ختم نبوت ؐ مخالف قانون بنا دیا گیا ؟

564

قراآن مجید میں تقریباً سو آیات اور دو سو سے زائداحادیث مبارکہ میںعقیدئہ ختم ِنبوتؐ کا ذکر پوری وضاحت کے ساتھ موجود ہے۔عقیدئہ ختم ِنبوت انسانیت پر ایک احسان عظیم ہے۔مسلمانوں کا اجتماعی عقیدہ ہے کہ حضورسرور کائنات اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں۔ آپ ؐکے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔ قرآن کریم آخری آسمانی کتاب اور اْمت محمدیہ آخری اْمت ہے۔ اسلام کے اسی اساسی عقیدے پر ہر مسلمان کا ایمان ہوناضروری ہے۔ اْمت کا اس با ت پر بھی اجماع ہے کہ ختم نبوت کا منکر دائرہ اسلام سے خارج ہے۔مسلمانوں کے اسی عقیدے کو چلنج کر نے لیے یورپی پارلیمنٹ نے 29 اپریل کو ایک قرارداد کی بھاری اکثریت سے منظوری دی ہے جس میں پاکستان کو دیے گئے جی ایس پی پلس پر نظرثانی کرنے کا کہا گیا ہے۔ قرار داد میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں ایسے قوانین ہیں جو کہ اقلیتوں اور بنیادی حقوق کے منافی ہیں۔اس اسکیم کے تین مرحلے ہیں جس میں بنیادی جی ایس پی، جی ایس پی پلس، اور ایوری تھنگ بٹ آرمز یعنی اسلحے کے علاوہ سب شامل ہیں۔سری لنکا ،بنگلادیش سمیت پاکستان اس وقت جی ایس پی پلس کے حامل ممالک ہے۔ جن کی ایسی دو تہائی مصنوعات جن پر درآمدی ڈیوٹی لگنی ہوتی ہے اسے کم کر کے صفر فیصد کر دیا گیا ہے۔ تاہم اس کے لیے کچھ شرائط بھی رکھی گئی ہیں۔
جس ملک کو بھی یہ درجہ دیا جاتا ہے اسے انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، ماحولیات کے تحفظ اور گورننس میں بہتری سمیت 27 بین الاقوامی معاہدوں کی توثیق کرنا ہوتی ہے۔انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے بنیادی اصولوں کے تحت صنعتوں اور کارخانوں میں یونین سازی کو یقینی بنانا ہوگا جبکہ جبری یا رضاکارانہ مشقت، چائلڈ لیبر، کام کی جگہ پر جنس رنگ و نسل عقیدے کی بنیاد پر امتیازی طرز عمل کو ختم کرنا ہوگا۔ان 27 کنونشنز کی خلاف ورزی کی صورت میں یورپی یونین پاکستان کو دی جانے والی اس سہولت پر نظرثانی کا مجاز ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ان معاملات پر یورپی یونین کو مانیٹرنگ اور اس کی رپورٹنگ کو بغیر کسی تحفظات کے اظہار کے ماننا پڑتا ہے اور اس سلسلے میں یورپی یونین کے ساتھ تعاون بھی ناگزیر ہے۔
وزارت تجارت کے مطابق جی ایس پی پلس کے آغاز سے ہی یورپی یونین میں پاکستانی برآمدات میں 65 فیصد کا اضافہ ہو ا ہیء۔یورپی یونین وقتاً فوقتاً ان شرائط پر عمل در آمد کا جائزہ لیتا رہے گا اور ان پر عمل در آمد نہ ہونے کی صورت میں جی ایس پی پلس کا ا سٹیٹس واپس بھی لیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ 2013 میں ملا تاہم اس کے فوائد یکم جنوری 2014 سے 2017 تک ڈیوٹی فری رسائی کے طور پر حاصل ہوئے۔ جن میں بعد ازاں دو مرتبہ توسیع کی جا چکی ہے اور آخری مرتبہ توسیع مارچ 2021ء میں ہو ئی اس کامطلب یہ ہے کہ ایسی کو ئی صورتحال پید ا نہیں ہو ئی اور اسی بنیاد پر مارچ 2021ء میںجی ایس پی پلس کا اسٹیٹس دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے
پاکستان کے علاوہ آرمینیا، بولیویا، کیپ وردے، کوسٹا ریکا، ایکواڈور، ای سلواڈور، جارجیا، گواتے مالا، منگولیا، پانامہ، پیراگوئے اور پیرو جیسے ممالک جی ایس پی پلس کی سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔وزارت تجارت کے مطابق 2014 سے جی ایس پی پلس کے آغاز سے ہی یورپی یونین میںپاکستانی برآمدات میں 65 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ یورپی یونین سے درآمدات میں 44 فیصد اضافہ ہوا ہے۔وزارت خزانہ کے 2019-20ء کے اقتصادی سروے کے مطابق گزشتہ مالی سال میں ڈالر کے مقابلے میں یورو کی قیمت میں کمی کے باوجود پاکستان یورپی منڈیوں میں اپنی تجارت بڑھانے میں کامیاب ہوا ہے۔ ویلیو ایڈڈ کپڑے کی مصنوعات کے ساتھ پاکستان کی یورپی یونین کو برآمدات میں چھ اعشاریہ نو فیصد اضافہ ہوا۔ ’پاکستان یورپی منڈیوں میں کم و بیش آٹھ ارب ڈالر کی مصنوعات برآمد کرتا ہے جبکہ وہاں سے درآمدی بل پانچ ارب ڈالر کا ہے۔ دنیا کے بہت کم ممالک ہیں جن کے ساتھ ہمارا تجارتی حجم مثبت رہتا ہے۔ پاکستان کایورپ کے ساتھ کم و بیش تین ارب ڈالر کا سرپلس ہے۔ اگر یورپی یونین جی ایس پی پلس ا سٹیٹس کی سہولت واپس لیتی ہے جس کا کوئی معقول جواب نہیں ہے تو خدشہ ہے کہ یہ سرپلس ختم ہو جائے گا۔ خالصتاً تجارتی نکتہ نگاہ سے دیکھا جائے تو پاکستانی درآمدات میں دس سے پندرہ فیصد کمی آئے گی۔
یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں جی ایس پی پلس سے متعلق قرارداد کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔ اجلاس میں یورپی یونین کی قرار داد میں
اٹھائے گئے نکات سے متعلق مشاورت کی گئی۔ کابینہ بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس ختم ہونے سے پاکستان کو تین ارب ڈالر سالانہ کا نقصان ہوسکتا ہے، پورپی یونین سے انسانی آزادیوں کے حقوق، جبری گمشدگیوں کے خاتمے سے متعلق بات ہوئی تھی۔ پورپی یونین سے اقلیتوں کے
تحفظ اور خواتین کے حقوق سمیت 8 معاہدوں پر بات ہوئی تھی۔ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں یورپی یونین کے تحفظات دور کرنے،جبری گمشدگی، صحافیوں کے تحفظ اور آزادی اظہار کے قوانین کوقانون ساز کمیٹی سے منظوری لے کر جلد مسودے اسمبلی میں پیش کیے جائیں گے اور یورپی یونین کے تمام ممالک سے اس معاملے پر بات کی جائے گی۔ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھاکہ ختم نبوتؐکے قانون پر سمجھوتا نہیں ہو گا۔
ٓٓاس سلسلے میںیہ کہنا چاہتا ہوں کہ حکومت اور تاجر برادری دونوں کو عقیدے ختم نبوت ؐپر پورے دین کی عمارت قائم ہے، اسی میں اْمت کی وحدت کا راز مضمر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب کبھی کسی نے اس عقیدے میں نقب لگانے یا اس مسئلے سے اختلاف کرنے کی کوشش کی تواسے اْمت مسلمہ نے سرطان کی طرح اپنے جسم سے علیحدہ کردیا، اس لیے ختم نبوت کا تحفظ یا بالفاظِ دیگر منکرین ختم نبوت کا استیصال دین کا ہی ایک حصہ ہے اور دینِ اسلام کی پوری عمارت اسی بنیادپر کھڑی ہے۔اس لیے ختمِ نبوت کے تحفظ کے بغیر دنیا میں رکھا کیا ہے؟