فرانس کی مسلمانوں اور تارکین وطن کو نئی دھمکی

311
ترکی: ماہِ صیام کے دوران پناہ گزیں شامی خاندانوں میں خوراک تقسیم کی جارہی ہے

پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) فرانسیسی وزیر داخلہ نے دھمکی دی ہے کہ سیکولرازم کی خلاف ورزی کرنے یا انتہا پسند قرار دیے جانے والے مہاجرین اور دیگر غیر ملکیوں کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔ اپنے ایک انٹرویو میں وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمانا نے ملک میں آباد غیر ملکیوں اور پناہ گزینوں کو خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ فرانس میں قیام امن کے خلاف جرائم اور انتہا پسند سمجھے جانے والے افراد سے ان کا رہایشی اجازت نامہ واپس لے لیا جائے گا ۔ انہوںنے کہا کہ پہلی بار اس سلسلے میں فرانس کے ادارئہ مہاجرین کو یہ احکام جاری کیے گئے ہیں۔ جیرالڈ ڈرمانا کا کہنا تھا کہ ادارہ مہاجرین کو ہدایت کی گئی ہے کہ سیکولر اقدار کی خلاف ورزی کرنے والے ہر پناہ گزین کو فراہم کردہ تحفظ ختم کر دیں۔ 36ماہ کے دوران 147 پناہ گزینوں سے ان کی پناہ گرین کی حیثیت واپس لی جا چکی ہے۔ فرانس میں 1093 غیر ملکی اس وقت غیر قانونی طور پر مقیم ہیں ، جو سیکورٹی سروس کی واچ لسٹ پر ہیں۔ ان افراد پر انتہا پسندی اور دہشت گردی کا شبہہ ہے اس لیے انہیں ایک بڑا خطرہ سمجھا جا رہا ہے۔ فہرست میں قانونی طور پر فرانس میں رہایش پزیر مزید 4ہزار غیر ملکیوں کے نام بھی شامل ہیں۔ ان میں سے 25 فیصد الجزائر ، 20 فیصد مراکش ، 15 فیصد تیونس اور 12 فیصد روس سے تعلق رکھتے ہیں۔ جیرالڈ ڈرمانا نے کہا کہ وہ انتہا پسندوں کی فہرست میں شامل غیر ملکیوں سے رہایشی حقوق واپس لینے کے پرزور حامی ہیں، تاہم کورونا کی عالمی وبا کے دوران غیر ملکیوں اور پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنا بہت مشکل ہے۔ واضح رہے کہ فرانسیسی وزیر داخلہ مہاجرین کے حوالے سے سخت موقف کے باعث شہرت رکھتے ہیں۔ فرانس میں ایک برس بعد صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ہوگا اور صدر عمانویل ماکروں اپنی مقبولیت میں اضافہ کرنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے پر اتر آئے ہیں۔ فرانس میں چند برس سے مسلمانوں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھ کر زمین ان پر تنگ کردی گئی ہے۔