قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

166

خوشحال آدمی اپنی خوشحالی کے مطابق نفقہ دے، اور جس کو رزق کم دیا گیا ہو وہ اْسی مال میں سے خرچ کرے جو اللہ نے اسے دیا ہے اللہ نے جس کو جتنا کچھ دیا ہے اس سے زیادہ کا وہ اْسے مکلف نہیں کرتا بعید نہیں کہ اللہ تنگ دستی کے بعد فراخ دستی بھی عطا فرما دے۔ کتنی ہی بستیاں ہیں جنہوں نے اپنے رب اور اس کے رسولوں کے حکم سے سرتابی کی تو ہم نے ان سے سخت محاسبہ کیا اور ان کو بری طرح سزا دی۔ (سورۃ الطلاق:7تا8)

سیدنا عبادہ بن صامتؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: شب ِ قدر، ماہِ رمضان کی آخری دس راتوں میں ہے، جو آدمی اجرو ثواب کی خاطر ان دس راتوں میں قیام کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردے گا، یہ رات طاق راتوں یعنی اکیسویں، تئیسویں، پچیسویں، ستائیسویں یا انتیسوں کو ہو گی۔ پھر رسول اللہؐنے یہ بھی فرمایا: شب ِ قدر کی علامت یہ ہے کہ یہ رات صاف اور روشن ہوتی ہے، گویا اس میں چاند چمک رہا ہے، انتہائی پرسکون ہوتی ہے۔ (مسند احمد)