بل گیٹس نہیں رجوع الی اللہ کی چوکھٹ پکڑیں

497

بل گیٹس نے خبردار کرتے ہوئے کورونا وائرس کے بارے میں ایک رپورٹ دسمبر، 2020ء کو جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اگلے 4 تا 6 ماہ انتہائی بدترین ہوں گے لیکن چند دن قبل انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک رواں سال کے آخر، ترقی پزیر ممالک آئندہ سال کے آخر اور غریب ممالک کو کورونا سے چھٹکارے کے لیے تین سال درکار ہیں، اس نازک صورتحال کو دیکھتے ہوئے یاعالمی منصوبے کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس سے فون پر رابطہ کیا اور ان سے مدد طلب کرلی ہے۔ بل گیٹس فاؤ نڈیشن کورونا ویکسین کی تیاری اور عوام تک رسائی کے لیے سرگرم ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع سے بتایا ہے کہ مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے امریکی شہر سیاٹل میں کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ کورونا وائرس افریقی ملکوں تک پہنچا تو ناقابل کنٹرول وبا کی صورت اختیار کرجائے گا، جہاں صحت کی سہولتیں اس کی نگرانی اور کنٹرول نہیں کرسکیں گی۔ عالمی سطح پر پھیلنے والی یہ وبا ان چند چیزوں میں سے ہے جو نظامِ صحت، معیشتوں کی تباہی اور لاکھوں اموات کی وجہ بن سکتی ہے۔ اگر ہم ماسک پہننے اور میل ملاپ سے متعلق شرائط پر عمل پیرا ہوں تو ہم اموات کی شرح کو کافی حد تک کم کرسکتے ہیں۔ بل گیٹس نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ امریکا اس سے نمٹنے کے لیے ایک بہتر کام کرے گا۔ واضح رہے کہ بل گیٹس 2015ء میں پیشگوئی کے دوران دنیا کو عالمی وبا سے خبردار کرچکے تھے، اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر جب میں نے 2015ء میں پیش گوئی کی تو امکانی طور پر اموات زیادہ ہونے کا خدشہ تھا، لیکن صورتحال اتنی بدتر نہیں ہوئی۔ تازہ تحقیق میں بات سامنے آئی ہے کہ ادویات بنانے والی عالمی کمپنیوں فائزر اور بائیو این ٹیک کی ویکسین کورونا وائرس کی نئی اقسام کے خلاف بھی کارگر ہیں۔ لیکن عالمی اخبارات کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی کے لیے ان کمپنیز نے فوجی ائر پورٹس اور ائر فورس کے جہاز کی مانگ کر دی ہے۔
روسی خبررساں ایجنسی TASS کا کہنا ہے کہ روسی ڈاکٹروں نے ڈبلیو ایچ او کے پروٹوکول کو نظر انداز کرتے ہوئے کوڈ 19 کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا۔ مکمل تحقیقات کے بعد، اس نے دریافت کیا کہ کوویڈ۔19 ایک وائرس کی حیثیت سے موجود نہیں ہے، یہ ایسا جراثیم ہے جو تابکاری سے تیار ہوتا ہے اور خون میں جمنے سے انسانی موت کا سبب بنتا ہے۔ یہ بھی پتا چلا ہے کہ COVID-19 خون جما دیتا ہے جو انسانوں میں تھرومبوسس کی وجہ سے رگوں میں خون جمنے کا سبب بنتا ہے، جس سے انسان کو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے اور دماغ، دل اور پھیپھڑوں کو آکسیجن نہیں مل سکتی ہے، جس کی وجہ سے جلد موت ہوجاتی ہے۔ اس تحقیق کے بعد، روسی وزارت صحت نے فوری طور پر کوویڈ 19 کے علاج معالجے میں تبدیلی کی اور اب وہاں مریضوں کو اسپرین دی جا رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں، مریضوں کی صحت بہتر ہو رہی ہے اور روسی وزارت صحت نے ایک دن میں 14000 سے زائد مریضوں کو اسپتالوں سے چھٹی دے کر ان کو گھر بھیج دیا اور ان کو ہدایت کی گئی کہ اینٹی بائیوٹک گولیاں اینٹی سوزش اور اینٹی کوگولینٹس (اسپرین) لیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس بیماری کا علاج ممکن ہے۔ یہ ایک ایسا جراثیم ہے جو صرف 5 جی تابکاری سے بنتا ہے۔ سالِ گزشتہ برطانیہ سمیت پورے یورپ میں 5 جی تابکاری سے بچنے کے لیے اس درجنوں ٹاور اور بل گیٹس کے پوسٹرز کو بھاری تعداد میں آگ لگائی گئی جس کے بعد برطانیہ میں اس بیماری بہت حد تک چھٹکارہ حاصل ہوا تھا۔
امریکا میں تیار کی جانے والی فائزر اور بائیو این ٹیک کووڈ 19 ویکسین دوسرے مرحلے کے کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی لانے میں کامیاب ثابت ہوئی ہے۔ ان نتائج ایک اہم ترین پیش رفت قرار دیا جارہا تھا، لیکن 75 یا 90 فی صد کمی معنی نہیں رکھتی، بلکہ اہم بات وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی ہے۔ رواں سال فروری میں جاری رپورٹ میںکہا گیا تھا کہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ اس ویکسین کے استعمال سے کووڈ 19 کی علامات والے کیسز میں 15 سے 28 دن کے دورران 85 فی صد کمی آئی جبکہ بغیر علامات والے کیسز کی شرح میں 75 فی صد کمی دیکھنے میں آئی۔ کوئی کووڈ 19 ویکسین حتمی نتائج بتانے سے یکسر قاصر ہے۔ اس ویکسین سے علامات والے کیسز کی شرح میں 94 فی صد جبکہ بغیر علامات والے کیسز کی شرح میں 89 فی صد کمی آئی ہے۔ عالمی صحت اداروں کی جانب سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ وبا کو روکنے کے لیے ویکسینیشن ایک بہت اچھا ٹول ہے مگر اس سے وبا کا اختتام مشکل لگتا ہے، یہ ایک ایسا وائرس ہے جس نے اپنی رفتار سے سائنسدانوں کو حیران کردیا تھا۔ لیکن فائزر ویکسین مشکل اور دنیا کے ممالک تک پہنچانے کے لیے بہت قیمتی ہے۔ فائز ر ویکسین کی قیمت بہت زیادہ اور اس کو جسم میں لگانے سے قبل منفی 80 سے 85 سینٹی گریڈ کی ٹھنڈک کی ضرورت ہے۔
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کی رجوع الی اللہ کی تحریک جاری ہے اور جاری رہے گی۔ خدمت اور اللہ سے تعلق پیدا کرنے کی تحریک وقت اور حالات کی مرہون منت نہیں ہے۔ یہ ایک آسان ویکسینیشن ہے اسی ویکسین پر صحابہ کرامؓ، صالحین، صوفیا کرام اور اسلامی ممالک کے عوام عمل کرتے رہے ہیں اور رہیں گے۔ صحابہ کرامؓ، صالحین، صوفیا کرام ہر مصیبت کی کھڑی میں مساجد کو بھرتے رہے تیز ہوائیں، بارش، قدرتی آفات، اور انسانوں کی تباہی اور بربادی اور وبا کے دوران مساجد ہی سے عافیت ملی اور آئندہ بھی ملے گی۔ بل گیٹس دنیا کے امن اور انسانوں کی صحت کے لیے ایک خطرناکی کی علامت بن کر سامنے آیا ہے اور دنیا بھر میں اس کے خلاف مظاہرے یہی بتا رہے ہیں اس کا سحر انسانیت کے خطرناک ہے اس لیے وزیرِ اعظم صاحب بل گیٹس نہیں رجوع الی اللہ کی چوکھٹ پکڑیں جہاں شفا کے چشمے ہمیشہ سے پھوٹے آئے اور آئندہ بھی اللہ ہی شفا کا مرکز ہے۔