‘کوئلہ سے گیس اور مائع توانائی بنانا معیشت اور ماحولیات کیلئے نقصان دہ ‘

416

ایک آن لائن سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے خبردار کیا ھے کہ کوئلہ سے گیس اور مائع توانائی بنانے سے نہ صرف پاکستان کا فاسل ایندھن پر انحصار بڑھ جائے گا بلکہ معیشت اور ماحولیات پر بھی مضر اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے حکوُمتِ پاکستان کو تجویز پیش کی کہ وہ دنیا کے مختلف ممالک میں کوئلہ سے گیس اور مائع توانائی بنانے کے تجربات کا جائزہ لے اور پالیسی و منصوبہ سازی کے عوامل میں اِن تجربات سے حاصل کئےگئے اسباق کوشامل کرے۔ انہوں نے کہا کہ ماحول دوست توانائی اپنانے سے متعلق حکومتی پالیسیوں اور منصوبوں میں پاکستان کے معاشی اور مالی حقائق کے ساتھ ساتھ قابل تجدید توانائی (شمسی، ھوائی اور گرین ھائیڈروجن) کی ٹیکنالوجی کی گرتی ھوئی قیمتوں کو بھی ملحوُظ خاطر رکھا جائے۔
جمعرات کو الائینس فار کلائمیٹ جسٹس اینڈ کلین اینرجی کی جانب سے منعقد ھونے والے آن لائن سیمینار میں پاکستان کا کوئلہ سے گیس اور مائع توانائی بنانے کی تجاویز پر دو تحقیقی رپورٹوں کا اجراء کیا گیا۔ ماہرین نے اپنی تحقیقی رپورٹوں میں متذکرہ تجاویز کے معاشی و ماحولیاتی پہلوُوں کا جائزہ لیا ہے۔
واضح رھے کہ یہ تجاویز وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ھونے والے اس اعلان کے بعد منظرِعام پر آئیں جو انہوں نے گذشتہ سال اقوام متحدہ کی کلائمیٹ ایمبشن سمٹ سے خطاب کرتے ھوئے کیا تھا۔

سائمن نکولس جو انسٹی ٹیوٹ فار اینرجی اکنامکس اینڈ فنانشل انیلیسز (IEEFA) میں بطور مالی تجزیہ کار کام کرتے ھیں نے کہا کہ کوئلہ سے بجلی کی پیداوار معاشی طور پر ناقابلِ عمل ھونے کی وجہ سے حکومت پاکستان نے پہلے ہی چین سے قرضوں کی واپسی میں رعائت طلب کی ھے۔ انہوں نے کہا کہ کوئلہ سے گیس اور مائع تونائی بنانے کی تجاویز اُس وقت منظر عام پر آئی ھیں جب کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے والے منصوُبوں کو کیپیسٹی چارجز کی مد میں ھونے والی مالی ادائیگیاں مسلسل بڑھ رھی ھیں اور گردشی قرضہ کے حجم میں بتریج اضافہ ھورھا ھے۔ امریکہ، جنوُبی افریقہ اور انڈونیشیا میں کوئلہ سے گیس اور مائع توانائی بنانے کے تجربات کا حوالہ دیتے ھوئے، سائمن نکولس نے کہا کہ دنیا بھر میں اس طرح کے منصوبوں کا انحصار حکومت سے مِلنے والی بھاری رعائتی قیمتوں (سبسڈیز) پر ھوتا ھے۔ انہوں نے تنبیہہ کی کہ اس وقت پاکستان اس بات کا متحمل نہیں کہ وہ فاسل ایندھن پر اپنا انحصار بڑھائے اور اسے زیر استعال لانے کے لئے سبسڈی کی رقم میں اضافہ کرتا رھے۔ انہوں نے کہا کہ کوئلہ سے گیس بنانے کے لئے امریکہ میں کیمپر منصوبہ میں عملی طور پر استعمال ھونے والے پانی کی حقیقی مقدار متوقع درکار پانی کے اندازوں سے کہیں زیادہ بڑھ گئی تھی۔ تھر میں ایسی ٹیکنالوجی متعارف کرانا جس کا دارومدار پانی کے کثیر استعمال پرھو ناقابل ِعمل ھے کیونکہ یہاں پہلے ہی پانی کا شدید بحران ھے۔
ھنیا اسعاد جو پالیسی ادارہ برائے دیہی ترقی (RDPI) میں بطور ریسرچ ایسوسی ایٹ کام کرتی ھیں نے کہا کہ پاکستان کا اپنے ذرائع توانائی کو متنوع کرنا اور درامدی ایندھن پر انحصار کم کرنا قابلِ فہم ھے۔ تاھم کوئلہ کی موجودہ قیمتوں میں خاطر خواہ کمی لائے بغیر، کوئلہ سے گیس او مائع توانائی پیدا کرنے کی تجاویز پر عمل درامد سے ملک میں سنجیدہ مالی و معاشی مسائل جنم لیں گے۔ انہوں نے کہا پاکستان کوئلہ سے گیس اور مائع توانائی زیادہ تر کھاد کی صنعت میں استعمال کرنا چاھتا ھے۔ اس تجویز پر عملدرامد کرنے سے کھاد کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ھوگا کیونکہ کھاد کی صنعت کو اس وقت گیس کی مد میں ملنے والی بھاری رعائتی قیمت (سبسڈی) کی وجہ سے کھاد نسبتاً سستی ھے۔ اسی طرح اگر بجلی کے شعبہ میں بھی کوئلہ سے تیار ھونے والی گیس اور مائع توانائی کو زیرِاستعمال لایا جاتا ھے تو، کوئلہ ڈیزل سے پیدا ھونے والی بجلی کی پیداواری لاگت 10 روپے فی کلو واٹ تک بڑھ سکتی ھے جبکہ کوئلہ گیس سے پیدا ھونے والی بجلی کی قیمت 2 روپے فی کلو واٹ بڑھ سکتی ھے۔ ھنیا اسعاد نے کہا کہ پاکستان کا توانائی کیلئے کوئلہ پر بڑھتے ھوئے انحصار سے ملک میں گرین ھاؤس گیسز کے اخراج میں خاطر خواہ اضافہ ھو گا۔ اس سے نہ صرف پاکستان کے کاربن اخراج میں کمی لانے کے بین الاقوامی معاھدوں پر سمجھوتہ ھو گا بلکہ اس ضمن میں جو بھی ترقی ھوئی ھے وہ تنزلی کا شکار ھوسکتی ھے۔