مرکزی تنظیم تاجران پاکستان نے 8 مئی سے لاک ڈائون کا فیصلہ مسترد کردیا

302

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)مر کزی تنظیم تاجر ان پاکستان کے صدر محمد کاشف چودھری نے این سی او سی کی جانب سے 8مئی سے شروع ہو نے والے9 روزہ لاک ڈاؤن کے فیصلے کو مسترد کر تے ہو ئے اسے ملک بھر کی تا جر برادری کا معاشی قتل قرار دیا ہے۔انہوںنے کہا کہ این سی او سی اور اسد عمر معیشت کے اسٹیک ہو لڈرز سے مشاورت کر نے سے کیوں خوفزدہ ہیں،مارکیٹوںو ٹرانسپورٹ کی بندش کا حکومتی فیصلہ ناقابل برداشت و قابل مذمت ہے،ہم حکو مت اور این سی او سی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر لاک ڈائون کا ظالمانہ فیصلہ واپس لے کر معیشت کا پہیہ چلنے دیں کیونکہ لاک ڈائون کے اعلان نے مارکیٹوں اور بازاروں میں کئی گنا رش بڑھا دیاہے۔کاشف چودھری نے کہا کہ پاکستان کا تاجرہول سیل ،بلڈنگ میٹریل، کارپوریٹ بزنس جیسے کاروبار کو عید کے ایام میں رضاکارانہ طور پر بند رکھے گا،بھوک و غربت سے تنگ چھوٹا تاجر حکومتی اقدامات اور پابندیوں کو تسلیم نہیں کرے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے تاجر رہنمائوں کے ساتھ اسلام آباد میں پر یس کانفر نس کرتے ہو ئے کیا۔ اس موقع پر مر کزی تنظیم تاجران خیبرپختونخوا کے صدر شرافت علی مبارک ، مر کزی تنظیم تاجران پنجاب کے صدر شر جیل میر ، اسلام آباد اسمال چیمبر و آبپارہ مارکیٹ کے صدر ملک ظہیر ، طاھر تاج بھٹی ،شہزاد شبیر عباسی ،عتیق جنجوعہ ،زاہد قریشی ،محمد خورشید ،غلام علی ،طاہر خان ،شعیب عباسی ، خرم شکیل ،نجیب عباسی ،ملک شکیل ،رازق خان ،راجا ضیااحمدودیگر تاجر رہنمابھی موجود تھے۔محمدکاشف چودھری نے کہا کہ مارکیٹیں بند کرنے کے احکامات نے پولیس و انتظامیہ کے لیے کرپشن کے نئے دروازے کھول دیے،کورونا وبائی مرض پر قابو پانے کے لیے محدود کاروباری اوقات کے باعث ملک کی تاجروصنعتکار برادری کو پہلے ہی شدید مالی نقصانات کا سامنا ہے،حکومتی ناقص حکمت عملی نے تاجر اور عوام دونوں کی زندگی اجیرن بنا دی ۔انہوںنے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت عید ایام میں جوتے ، کپڑے،ہوزری،گارمنٹس،چوڑیوں کے کام چلنے دے ،زور زبردستی دکانیں بند کرنے سے ملک میں تصادم کا ماحول پیدا ہو گا، حکومت نے زبردستی لاک ڈائون کیا تو تاجر احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے ، اگر حکو مت نے لاک ڈائون کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی نہ کی تو تاجر ٹیکسز کی ادائیگی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرنے پر مجبور ہو جا ئیں گے۔کاشف چودھری نے کہا کہ وزرا، بیورو کریسی ،عدلیہ، فوج رضاکارانہ طور پر آدھی تنخواہیں لینے کا فیصلہ کریں۔