حکومت ملک کے اسلامی تشخص کو نقصان پہنچانے کی کوششیں نہ کرے

209

فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی علما مشائخ ونگ کے ضلعی صدر مولا ناریاض احمدسعدی نے کہا ہے کہ حکومت ملک کے اسلامی تشخص کو نقصان پہنچانے کی کوششیں نہ کرے تو بہتر ہوگا۔ مغرب کی تقلید میں مسجد و مدرسے کو سر کرنے کی مہمات بے سود رہیں گی۔ حکومت کی جانب سے متعارف کیے گئے وفاقی اور صوبائی اوقاف آرڈینینسز کو مسترد کرتے ہیں، حکومت واپس لے۔ مدارس پاکستان کے نظریاتی قلعے ہیں۔ پاکستان حلال فوڈ میں دنیا کی رہنمائی کرے،اس فیلڈ میں تھوڑی سی محنت سے کثیر زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔ چترال سے کراچی تک حکومت کے خلاف لوگوں کا غصہ عروج پر پہنچ گیا ہے۔ حکومتی کشتی ڈانواں ڈول اور بے سمت ہے۔ 22 کروڑ عوام کے مستقبل سے کھیلنے والوں کو اپنے کیے کا جواب دینا پڑے گا۔ اشرافیہ ہاتھوں میں چابک پکڑے غریبوں کی گردنوں پر سوار ہے۔ جونکوں کی طرح عوام کا خون چوسنے والوں کے دن گنے جاچکے۔ سابق اور موجودہ حکومتیں عوام کی محرومیوں کی برابر ذمے دار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت آئے روز خود ہی اپنی غیر سنجیدگی اور نااہلی پر مہر ثبت کرتی ہے۔ پی ٹی آئی کو حکومت سنبھالے ہوئے 3 برس ہونے کو ہیں مگر مجال ہے جو اس نے اب تک ایک دفعہ بھی سیاسی پختگی کا ثبوت دیا ہو اور قوم کے مفاد میں کوئی بہترفیصلہ کیا ہو۔ کورونا کی صورتحال بگڑ رہی ہے۔ حکومت کو خطرے کا اندازہ تھا اور ضرورت اس امر کی تھی کہ ہیلتھ سیکٹر کی بہتری کے لیے ایمرجنسی بنیاد پر اقدامات کیے جاتے مگر ایسا نہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے بھی ملک کو تباہی کی جانب دھکیلا اور اب حالات اس نوبت تک پہنچ چکے ہیں کہ ملک کی 50 فیصد کے قریب آبادی غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ کئی علاقوں میں اسپتال سرے سے موجود نہیں، کئی جگہوں پر مریضوں کی لائنیں لگی ہوئی ہیں۔ ایک سفید پوش آدمی اپنے بچے کو کالج یا یونیورسٹی بھیجنے کا خواب بھی نہیں دے سکتا۔ آٹا، چینی، دال عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوچکے ہیں۔ مافیاز کا راج ہے اور آئی ایم ایف کے اشاروں پر پالیسیاں بنتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عوام میں اب مزید ان جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور مغرب کے تقلید کاروں کو برداشت کرنے کی سکت نہیں۔ قوم مارشل لاز کے تلخ تجربات سے بھی گزری اور اس کا نام نہاد جمہوریتوں سے بھی پالا پڑا۔ پاکستان کو اب نظام مصطفی ؐچاہیے۔ عوام کے دکھوں اور محرومیوں کا ازالہ اللہ کے دیے ہوئے آفاقی نظام کے نفاذ سے ہی ممکن ہے۔