جرمنی : دنیا بھر میں مسلمانوں کی مدد کرنے والی تنظیم کالعدم

360
جرمنی: پولیس نے چھاپے کے دوران انصار الاسلام کے دفتر کو سیل کررکھا ہے

برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمنی نے دہشت گردوں کی معاونت کے الزام میں مسلمانوں کی امدادی تنظیم پر پابندی عائد کردی۔ وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے ڈسلڈورف شہر میں قائم تنظیم انصار انٹرنیشنل پر محض شبہات کی بنا پر قدغنیں عائد کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تنظیم مشتبہ طور پر صومالیہ میں الشباب اور فلسطینی علاقوں میں حماس کی مالی اعانت کرتی ہے۔ وزیر داخلہ کے ترجمان اسٹیو آلٹرنے اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھاکہ یہ نیٹ ورک دنیا بھر میں دہشت گردی کی مالی اعانت کرتا ہے۔ اسٹیو آلٹر نے وزیر داخلہ زیہوفر کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اگر آپ دہشت گردی کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو تنظیم کے مالی ذرائع کو ختم کرنا ہوگا۔ خبررساں اداروں کے مطابق جرمنی کے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر ڈسلڈورف میں قائم مسلمانوں کی امدادی تنظیم پر الزام ہے کہ وہ شام میں سرگرم النصرہ فرنٹ، فلسطینی علاقوں میں حماس اور صومالیہ میں الشباب کو فنڈنگ میں ملوث ہے۔ جرمنی کی 16 میں سے 10 ریاستوں رائن لینڈ پلاٹینیٹ، باڈن ورٹمبرگ، باویریا، برلن، برانڈن برگ، ہیمبرگ، نارتھ رائن ویسٹ فیلیا، لوئرسکسنی، شلیسوگ ہولشٹائن اور ہیسے میں بدھ کی صبح پولیس نے آپریشن کیا۔ یہ کارروائی 90 افراد کے حوالے سے کی گئیں،جن میں سے نصف کا تعلق نارتھ رائن ویسٹ فیلیا سے ہی ہے۔ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا صوبے میں سیکورٹی اداروں نے چھاپا کارروائیوں کے دوران عمارتوں میں گھس کر تلاشی لی اور انتہاپسندانہ نظریات پر مشتمل مواد برآمد کرنے کا دعویٰ بھی کیا۔ یاد رہے کہ اس تنظیم پر پابندی کے لیے کارروائی کا آغاز 2019ء میں اس وقت ہوا تھا، جب انصار انٹرنیشنل کے نیٹ ورک کے خلاف وسیع پیمانے چھاپے مارے گئے تھے۔ کالعدم قرار دی گئی تنظیم انصار انٹرنیشنل اندرون اور بیرون ملک محتاج انسانوں کی مدد کرتی ہے اور اس کے منصوبے لبنان، سوڈان اور فلسطینی علاقوں میں جاری ہیں۔ جرمن وزارت داخلہ کا الزام ہے کہ چند واقعات میں تنظیم کی طرف سے ایسے امدادی منصوبوں کے لیے بھی مالی مدد فراہم کی گئی، جو براہ راست دہشت گرد تنظیموں سے متعلق ہیں۔