آکسیجن کی کمی سے اموات نسل کشی ہیں ، بھارتی عدالت

147

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں عدالتوں نے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے میں لا پروائی کے باعث مرکزی اور ریاستی حکومتوں پر سخت تنقید شروع کر دی ہے۔ بھارت میں گزشتہ تقریباً 2 ہفتوں سے ملک کے مختلف اسپتالوں میں کووڈ 19 سے متاثر زیادہ تر مریض آکسیجن کی کمی سے ہلاک ہوئے ہیں اور تمام تر ہنگامہ آرائی کے باوجود اس پر قابو نہیں پا یا جا سکا ہے، جس پر کافی تشویش پائی جاتی ہے۔ آکسیجن کی کمی سے اموات پر ایک مقدمے کی سماعت کے دوران الٰہ آباد ہائی کورٹ نے لکھنؤ اور میرٹھ جیسے بڑے شہروں کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو حکم دیا کہ وہ تفتیش کے بعد بتائیں کہ اب تک کتنے مریض اسپتالوں میں آکسیجن کی کمی سے ہلاک ہوئے ہیں۔ عدالت نے یہ حکم دیتے ہوئے کہا کہ طبی اغراض و مقاصد کے لیے جو حکام آکسیجن کی فراہمی کے ذمے دار ہیں، ان کی جانب سے اسپتالوں میں محض آکسیجن کی عدم فراہمی سے کووڈ کے مریضوں کی موت نسل کشی کے مترادف اور ایک مجرمانہ فعل ہے۔ ہائی کورٹ کی بینچ نے کہا کہ ایک ایسے دور میں جب دل کی پیوند کاری اور دماغ کی سرجری ایک حقیقت بن چکی ہے، ہم لوگوں کو اس طرح مرنے کے لیے کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔ عدالت نے اس پر حکام سے آیندہ جمعہ تک رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔ ہائی کورٹ نے یو پی حکومت کے رویے پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ مجبور اور لاچار لوگوں کی مدد کے بجائے ضلعی انتظامیہ اور پولیس انہیں ہراساں کرتی ہے۔