سلامتی کونسل اسرائیل کو جرائم کا مرتکب قرار دے ، فلسطینی انتظامیہ

212
نابلس: فوجی چوکی پر فائرنگ کرنے والے حملہ آور کی تلاش کے لیے اسرائیلی فوج دوسرے دن بھی عقربا قصبے میں چھاپے ماررہی ہے‘ فلسطینی نوجوان صہیونی بکتربند پر پتھراؤ کررہا ہے

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) فلسطینی انتظامیہ نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو اخلاقی اور قانونی طور پر قصور وار ٹھہرائے۔ فلسطینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی توسیع پسندی، گھروں پر قبضے، املاک کی مسماری اور فلسطینیوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کرنے جیسے سنگین جرائم کا نوٹس لیا جائے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ریاست کے جرائم بین الاقوامی اصولوں کے مطابق قیام امن کی کوششوں کو تباہ کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔ خاص طور پر امن کے بدلے زمین، دو ریاستی حل اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 پرعمل میں کھلی رکاوٹ ہیں۔ فلسطینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہودی آباد کاری اپنی تمام تر شکلوں میں بین الاقوامی قانون کے تحت جرم ہے اور یہ جرم بعض اوقات مزید بڑھ کر انسانیت کے خلاف جرائم کا درجہ اختیار کرلیتا ہے۔ اس لیے بین الاقوامی قوانین کے تحت اسرائیل کا محاسبہ ضروری ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری پر اور عالمی فوجداری عدالت پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں کی زمینیں غصب کر نے اور ان پریہود کو آباد کرانے کا سلسلہ بند کرائے۔ فلسطینی وزارت خارجہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں مزید 393 گھروں کی تعمیر کے اسرائیلی اعلان اور خضر، رامین اور الظاہریہ میں فلسطینیوں کی 432 ہیکٹر اراضی غصب کرنے کا نوٹس لے۔ دوسری جانب قابض اسرائیلی ریاست کی ایک نام نہاد مجسٹریٹ عدالت نے ام الفحم شہر سے تعلق رکھنے والے ایک سماجی کارکن پر مسجد اقصیٰ میں داخلے پر 2ماہ کی پابندی عائد کردی۔ صہیونی مجسٹریٹ عدالت کی طرف سے مسجد اقصیٰ کے نمازی اور سماجی کارکن انس ایم سلیمان جبارین کو حکم دیا گیاہے کہ وہ دو ماہ تک مسجد اقصیٰ میں نماز ادا نہیں کریں گے۔ اس سے قبل اسرائیلی پولیس نے انس جبارین کو بیت المقدس میں الشیخ جراح علاقے کے فلسطینی باشندوں کی حمایت میں نکالی گئی ایک ریلی میں شرکت کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔