قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

189

 

اور اسے ایسے راستے سے رزق دے گا جدھر اْس کا گمان بھی نہ جاتا ہو جو اللہ پر بھروسا کرے اس کے لیے وہ کافی ہے اللہ اپنا کام پورا کر کے رہتا ہے اللہ نے ہر چیز کے لیے ایک تقدیر مقرر کر رکھی ہے۔ اور تمہاری عورتوں میں سے جو حیض سے مایوس ہو چکی ہوں ان کے معاملہ میں اگر تم لوگوں کو کوئی شک لاحق ہے تو (تمہیں معلوم ہو کہ) ان کی عدت تین مہینے ہے اور یہی حکم اْن کا ہے جنہیں ابھی حیض نہ آیا ہو اور حاملہ عورتوں کی عدت کی حد یہ ہے کہ اْن کا وضع حمل ہو جائے جو شخص اللہ سے ڈرے اْس کے معاملہ میں وہ سہولت پیدا کر دیتا ہے۔ (سورۃ الطلاق:3تا4)

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات تک برابر رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپؐ کی ازواج مطہرات اعتکاف کرتی رہیں۔ (بخاری)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ: جب (رمضان کا) آخری عشرہ آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنا تہبند مضبوط باندھتے (یعنی اپنی کمر پوری طرح کس لیتے) اور ان راتوں میں آپ خود بھی جاگتے اور اپنے گھر والوں کو بھی جگایا کرتے تھے۔ (بخاری)