آئی ایم ایف کی ہدایت پر عمل نہیں کرینگے،وزیرخزانہ

310

اسلام آباد( نمائندہ جسارت) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی ہدایت پر عمل نہیں کریں گے، حکومت نے قرض کے لیے سخت شرائط کے باجود معاہدہ کیا جن کی سیاسی قیمت بھی ہے۔بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جس طرح آئی ایم ایف کہہ رہا ہے ہم ویسے نہیں کرسکتے، بجلی کی قیمت بڑھانے سے معذرت کرلیں گے،ہمیں اپنے طریقے سے ریونیو بڑھائیںگے۔شوکت ترین کے بقولہم آئی ایم ایف پروگرام سے نہیں نکلیں گے تاہم اس کے طریقہ کار کو تبدیل کریں گے،آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ 92 فیصد ریونیو اکھٹا کررہے تھے، کورونا کی وجہ سے57 فیصد تک آگئے ہیں، کورونا کی تیسری لہر ہے ، ہمیں سہولت دینا ہوگی، ہمیں ریونیو کاہدف نہ دیں، ہم ٹیکس کا نیٹ ورک بڑھائیں گے لیکن یہ نہیں ہوگا کہ جیسے ہم سے کہا گیا کہ 3 ہزار سے ٹارگٹ 5500 تک لے جائیں۔وزیرخزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے 90 فیصد پروگرام ناکام ہوجاتے ہیں کیونکہ آئی ایم ایف گلا اتنا دبا دیتا ہے کہ سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے اور ہم نے آئی ایم ایف سے یہی بات کرنا ہے کہ کچھ سانس لینے کا موقع دیں۔ معیشت کا پہیہ چلے گا، پیداوار بڑھے گی تو ریونیو بڑھے گا، روزگار بڑھے گا تو آئی ایم ایف کے اہداف بھی حاصل ہوں گے۔ ان کا کہنا تھاکہ کورونا کی وجہ سے معیشت خطرے میں ہے، ملک کو کئی چیلنجز درپیش ہیں، ریونیو اور پاور سیکٹر ہمارے لیے اہم چیلنجز ہیں، سب سے بڑا چیلنج کرنٹ اکاوَنٹ خسارہ ہے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمیں معاشی استحکام سے نکل کر شرح نمو میں اضافے کی جانب جانا ہے، جی ڈی پی گروتھ کو کم از کم 5 فیصد پر رکھنا ہوگا، ایف بی آر لوگوں کو ہراساں کرتا ہے، اب ایسا نہیں ہوگا، بجٹ میں یقینی بنائیں گے ٹیکس نیٹ میں آنے والوں کو ہراساں نہ کیا جائے۔ انہوںنے کہا کہ 70 کی دہائی میں ہم معاشی منصوبہ بندی کیا کرتے تھے، اب ہم ایک مرتبہ پھر وہی منصوبہ بندی کرنے جارہے ہیں،لوگ مہنگائی سے تنگ آچکے ہیں، قیمتوں میں کمی کرنے کے لیے ہر حد تک جائیں گے، مڈل مین کی کمر توڑ دیں گے، ہم قلیل، وسط اور طویل مدتی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان کی صنعتیں مقابلے کے قابل نہیں ہیں،کوئی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری نہیں آرہی ، صنعتوں کی استعداد بڑھا کر غیر ملکی سرمایہ کاری لائی جاسکتی ہے، صنعتیں بنیادی طور پر فیملی کاروبار ہوتے ہیں ہمیں ان کو استحکام دینا ہے، کورونا اور لاک ڈاؤن کے باعث ریونیو میں دوبارہ کمی ہو رہی ہے،کورونا کو روک لیا گیا تو معیشت فوری طور پر بڑھ سکتی ہے، چین سے صنعتیں پاکستان لانے کے لیے درخواست کریں گے۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ کامیاب نوجوان پروگرام کے ساتھ کامیاب کسان پروگرام شروع کریں گے، آئی ٹی کے شعبے میں ترقی سے بھی بہترین تبدیلی آسکتی ہے۔ آئی ٹی کا شعبہ کی گروتھ 65 فیصد ہے اس کو 100 فیصد پر لانا ہوگا، آئی ٹی آئندہ 5 سے 10 سال میں گیم چینجر شعبہ بن سکتا ہے،آئی ٹی کی ایکسپورٹ سالانہ 8 ارب ڈالر تک ہو سکتی ہیں۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ملک میں اتنے پاور پلانٹس لگادیے ہیں کہ یہ شعبہ گوریلا بن گیا ہے، ہمارے لیے کیپسٹی چارجز ادا کرنا مشکل ہوگیا ہے۔