سانحہ بلدیہ فیکٹری کے لواحقین کو 9 سال بعد بھی انصاف نہیں مل سکا،حافظ نعیم

209

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سانحہ بلدیہ ٹائون فیکٹری کے 259شہداء کے لواحقین و اہل خانہ کو 9سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی انصاف نہیں مل سکا ،لواحقین اپنے حق اور معاوضے کے لیے آج بھی پریشان ہیں ،259زندہ انسانوں کو جلانے والوں کو تحفظ دینے اور سرپرستی کرنے والے حکومت میں شامل ہیں ،نواز لیگ ،پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی نے سانحہ بلدیہ کے لواحقین سے وعدے تو بہت کیے مگر عملاََکچھ نہیں کیا ،جماعت اسلامی روز اول سے ان کے ساتھ ہے اور آئندہ بھی ان کو تنہا نہیں چھوڑے گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نو ر حق میں پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کے تحت سانحہ بلدیہ فیکٹری کیے 259شہداء کے لواحقین و اہل خانہ کے اعزاز میں دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔دعوت افطار سے کراچی بارایسوسی ایشن کے صدر نعیم قریشی ایڈوکیٹ ،پبلک ایڈ کمیٹی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ ،سول سوسائٹی کے نمائندے اور آرٹس کونسل کے رکن گورننگ باڈی شکیل خان اور سیکریٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر جماعت اسلامی ضلع کیماڑی کے امیر فضل احد، سیکریٹری اطلاعات جماعت اسلامی کراچی زاہد عسکری ،لواحقین کے مقدمات کی عدالتی پیروی کرنے والے عثمان فاروق ایڈووکیٹ ،پبلک ایڈکمیٹی کی سانحہ بلدیہ کے حوالے سے قائم خصوصی کمیٹی کے صدر محمد صابر اور دیگر بھی موجود تھے ۔تقریب میں لواحقین اور ان کے اہل خانہ جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے کو عید گفٹس اور راشن بھی تقسیم کیے گئے ،تقریب رمضان المبارک میں کئی سال سے منعقد کی جارہی ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اس سانحہ کا جب بھی ذکر ہوتا ہے غم اور زخم اور تازہ ہوجاتا ہے ،ظلم اور سفاکیت کی انتہا کردی گئی جب زندہ انسانوں کو فیکٹری میں بند کرکے جلادیا گیا اور سفاکانہ عمل کا ارتکاب کرنے والوں کو سیاسی اور حکومتی چھتری تلے تحفظ دیا جاتا رہا، اس کے ماسٹر مائنڈ اور حکم دینے والوں کو آج بھی کھلی آزادی ملی ہوئی ہے ،ان عناصر کو بلدیہ کے عوام نے حالیہ ضمنی انتخابات میں مسترد کردیا ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی مظلوم اور محروم طبقات کی جنگ لڑرہی ہے ،حقوق کراچی تحریک شہر قائد کے ہر مظلوم و محروم شہری اور ہر طبقے کے حقوق کی تحریک ہے ،تین کروڑ عوام کے ساتھ ناانصافیوں اور حق تلفیوں سے نجات کی تحریک ہے ،عید الفطر کے بعد اس تحریک کو تیزکیا جائے گا اورکراچی کی آدھی آبادی کو غائب کرنے کے غیر قانونی عمل کو قانونی حیثیت دینے اور متنازع مردم شماری کے کراچی دشمن فیصلے کے خلاف اور بااختیار شہری حکومت ،فوری بلدیاتی انتخابات سمیت وفاقی و صوبائی حکومتیں سے اہل کراچی کے حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کو مزید آگے بڑھایا جائے گا ،کراچی سے ووٹ لینے اور اقتدار حاصل کرنے والوں نے کراچی کو نظر انداز کررکھا ہے ،کوئی حکمران پارٹی اور حکومت کراچی کو اون کرنے پر تیار نہیں،اہل کراچی شہر کی تعمیر وترقی ،مسائل کے حل اوراپنے محفوظ مستقبل کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ۔نعیم قریشی ایڈووکیٹ نے کہا کہ اگر سانحہ 12مئی کے مجرموں کو سزا مل جاتی تو سانحہ 9 اپریل طاہر پلازہ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری رونما نہ ہوتا ،اہل کراچی ان دردناک سانحوں کے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کے منتظر ہیں مگر افسوس کہ انصاف کہیں سے نہیں مل رہا ،200سے زائد افراد کی فیملی کے افراد اپنے پیاروں کے چلے جانے کے بعد کس طرح زندگی گزاررہے ہوں گے کسی حکومت اور حکمران جماعت کو سروکار نہیں ،جماعت اسلامی اور الخدمت جسطرح کرونا کی وبا سمیت دیگر آفات سے متاثر ہونے والوں کی مدد کرتی ہے اس طرح بلدیہ کے لواحقین کے ساتھ بھی مستقل کھڑی ہے، جس پر جماعت اسلامی اور اس کی قیادت خراج تحسین کی مستحق ہے ۔ سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ ادارہ نور حق کے دروازے سانحہ بلدیہ کے لواحقین سمیت تمام محروم اور مظلوم لوگوں کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں ،جماعت اسلامی کئی سال سے سانحہ بلدیہ کے لواحقین کے لیے رمضان المبارک میں یہ تقریب منعقد کررہی ہے ،لواحقین کے حق اور معاوضے کے حصول کے لیے قانونی جدوجہد بھی جاری ہے اور انصاف کے حصول تک جدوجہد جاری رہے گی ۔شکیل خان نے کہا کہ سانحہ بلدیہ کے لواحقین کو ہمت و حوصلے سے کام لینا ہوگا ،سانحہ میں ملوث عناصر کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں لیکن افسوس کہ آج تک ان کے خلاف کوئی موثر کاروائی نہیں ہوئی۔