طلاق کے نقصانات سے بچوں کا بچاؤ

493

عام طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ طلاق یافتہ والدین کے بالغ بچے چھوٹے بچوں کی نسبت اس سانحے پر خود کو سنبھال لیتے ہیں لیکن امریکا میں خاندانی تعلقات کی ماہر ریچل سوزن کا کہنا ہے کہ طویل المیعاد شادی کے بعد والدین کی طلاق ہر عمر کے بچے چاہے چھوٹا ہو یا جوان ہو، دونوں کیلئے پریشان کُن اور چیلنجنگ ہوسکتی ہے۔

کسی بھی عمر کے بچوں کے لئے والدین میں علیحدگی صدمے اور ڈپریشن کا باعث بن سکتی ہے تاہم سوزن کے مطابق چند اقدامات کرنے سے اولاد اس تجربے کے تباہ کُن اثرات سے خود کو بچا سکتی ہے۔

سوزن نے کہا کہ یہ اعتراف تو سبھی کو کرنا پڑے گا کہ نوجوانوں کیلئے بھی یہ دنیا ایک دشوار اور پُرخطر جگہ ہے جس میں بعض اوقات اپنے آپ کو تحفظ کا احساس دلانے کیلئے اپنے خاندان اور والدین کی طرف دیکھنا پڑتا ہے۔

جوانی میں ، ہم ملازمتیں حاصل کرتے ہیں ، بل ادا کرتے ہیں ، اور اپنا اپنا نظام الاوقات بناتے ہیں لیکن عجیب بات ہے کہ جب آپ اپنے والدین کے ساتھ ہوتے ہیں تو ایک بچے کی طرح ہی ہوتے ہیں کیونکہ اُس وقت بھی کوئی ہوتا ہے جو آپ کی دیکھ بھال کررہا ہوتا ہے ، جو آپ کی سنتا ہے اور آپ کی بات کو اہمیت دیتا ہے۔

لیکن انہی والدین کی طلاق آپ کو آپ کو بےفکری کی دنیا سے گھسیٹ کر ایک تکلیف دہ دنیا میں لے جاسکتی ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے آپ کی آخری حفاظتی دیوار کسے نے گرادی ہو اور اب آپ بالکل غیر محفوظ اور تنہا ہوگئے ہوں۔

سوزن نے بتایا کہ وہ آئے روز اپنے پاس آنے والے ایسی ہی لوگوں کے مختلف جذبات کا مشاہدہ کرتی رہتی ہیں جس میں صدمہ ، غم ، غصہ ، اور لوگوں کی نظر میں قابلِ قبول ہونا جیسے جذبات شامل ہوتے ہیں اور ان میں سے اکثر کی تعداد نوجوانوں یا نوعمروں کی ہوتی ہے جن کے والدین میں طلاق ہوگئی ہو۔ اس تجربے سے گزرنے والے نوجوانوں کو منفی جذبات کے طویل مدتی نقصانات سے بچانے کیلئے سوزن کے پاس درجہ ذیل تدابیر ہیں:

1) اولاد کو ڈپریشن و منفی جذبات سے بچانے کیلئے یہ اقدام سب سے آئیڈیل ہے۔ اگر والدین کی طلاق خوشگوار حالات میں ہوئی ہو یعنی وہ شادی کے بندھن کو ایک بہترین اور اچھے موڑ پر لاکر بغیر کسی رنج و بدنظمی کے اپنی راہیں جدا کررہے ہوں تو اس سے بچوں کا مستقبل ممکنہ طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے سے بچ سکتا ہے۔

2) دوسرا اقدام سوزن کہتی ہیں کہ بچوں کو چاہیے کہ والدین کے سامنے اپنے جذبات و احساسات کو بغیر کسی شرم و جھجھک یا غصے کے بیان کریں۔

3) انہیں ایک ایسے معالج کے پاس جانا چاہیے جو اُن کے جذبات کو بحیثیت دوست سمجھے اور اس کے مطابق اُن کی ذہن سازی کرے جو اُن کیلئے فائدہ مند ہو۔

4) اور اگر والدین کی طلاق انتہائی ناخوشگوار حالات میں ہوئی ہو تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اس کا بوجھ اولاد کو پوری زندگی برداشت کرنا پڑے گا۔  والدین میں علیحدگی محض زندگی کے کچھ پہلوؤں میں تبدیلی کی مانند ہے۔ آپ اپنے والدین کے ساتھ اب بھی ایک عمدہ زندگی گزار اور اچھے تعلقات استوار کرسکتے ہیں۔