ادویات سازی میں مصنوعی ذہانت کی ضرورت کیوں؟

436

جب ڈیجیٹل ہیلتھ ٹکنالوجی کو اپنانے کی بات آتی ہے تو دواسازی کی صنعت بہت پیچھے دکھائی دیتی ہے اور فارما کمپنیوں نے عمومی طور پر اے آئی اور مشین لرننگ کی حکمت عملیوں کو عملی جامہ پہنانے میں کافی وقت لیا ہے۔

ادویات کی دریافت اور اُن کی تیاری کے لیے خاطر خواہ مواقع موجود ہیں لیکن یہ کمپنیوں کی جدید ہیلتھ ٹیک کو اپنانے کی صلاحیت پر منحصر ہے۔ جب کہ شعبہ صحت سے متعلقہ دیگر صنعتیں تیزی سے ڈیجیٹل ٹیک کو اپنارہی ہیں

ٹیکنک بائیو سائنسز کے مطابق وقت اور پیسہ کی ایک ناقابل یقین مقدار ادویات کی نشوونما میں صرف کی جاتی ہے۔ 12 سالوں کے اعداد و شمار کے مطابق ادویات سازی سے لیکر مارکیٹ میں اُن کے تعارف تک تقریباً 2.8 بلین ڈالر لاگت آتی ہے۔  

مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کا استعمال ادویات کی سازی کے ہر مرحلے میں مدد کرسکتا ہے۔

1) مصنوعی ذہانت، ادویات سازی میں (فیز I)

مصنوعی ذہانت کی مدد سے ادویات سازی کا عمل پہلے سے موجود مطالعات کو پڑھنے اور تجزیہ کرنے سے لے کر امکانی اہداف کے ساتھ تعامل کرنے کے طریقوں کی جانچ تک ہے۔

اے آئی برائے ڈرگ ڈسکوری اینڈ ڈویلپمنٹ کی رپورٹ کے مطابق مصنوعی ذہانت فارمیسی کے لئے ادویات سازی کے اخراجات میں 70 فیصد تک کمی کر سکتی ہے۔

2) مصنوعی ذہانت، دوائی کی جانچ و پڑتال میں (فیز 2)

ادویات سازی کی ترقی کے اس مرحلے میں جانوروں کے ماڈل پر دوائی کے ممکنہ اہداف کی جانچ شامل ہے۔ اس مرحلے کے دوران اے آئی کا استعمال آزمائشوں کو آسان بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے اور محققین زیادہ تیزی اور کامیابی کے ساتھ یہ پیش گوئی کرسکتے ہیں کہ کوئی دوا کتنی موثر ہے۔

3) مصنوعی ذہانت، کلینیکل ٹرائلز میں (فیز 3)

مذکورہ بالا مرحلے سے گزرنے کے بعد اور ایف ڈی اے سے منظوری حاصل کرنے کے بعد محققین انسانی شرکاء پر ادویات کی جانچ شروع کردیں گے۔ مصنوعی ذہانت کلینیکل ٹرائلز کے دوران شرکاء کی نگرانی میں آسانی پیدا کرسکتی ہے جیسے زیادہ تیزی سے ڈیٹا تیار کرنا اور ٹرائل کے تجربے کو ذاتی نوعیت دے کر شریک افراد کیلئے یہ آزمائشی مرحلہ اطمینان بخش بنانا۔