قابل تجدید پاور پلانٹس کے قیام کی اجازت نہیں دے رہی ہے

118

کراچی( اسٹاف رپورٹر )فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت پنجاب تھرمل کے ذریعہ جھنگ میں قائم کئے جانے والے نئے 1263 میگاواٹ بجلی گھر کی تنصیب کی منظوری کے پیچھے وجوہات کی وضاحت پیش کرے۔ اس نئے پلانٹ کی پیداواری لاگت درآمدشدہ RLNG پر 6 سینٹ امریکی ڈالر فی کلو واٹ ہوگی، جبکہ HSD پر پیداوار کرتے وقت 11 سینٹ امریکی ڈالر فی کلو واٹ تک لاگت آسکتی ہے۔ دوسری طرف، حکومت ونڈ انر جی اور شمسی توانائی پر مبنی ماحول دوست قابل تجدید توانائی پاور پلانٹس کے قیام کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ جس کی قیمت صرف 3.5 سینٹ امریکی ڈالر فی کلو واٹ ہوگی۔ اس اقدام سے پہلے سے ہی ناقابل برداشت سرکلرڈیٹ میں مزید اضافہ ہوگا۔ مزید برآں،درآمدی بل میں اضافہ ہوگا اور اس کے نتیجے میں مہنگی بجلی پیدا ہوگی اور نتیجتاً کاروبار کرنے کی لاگت میں اضافہ ہوگا۔ یہ قابل غور ہے کہ ہوا اور شمسی پلانٹس کو درآمدی ایندھن کی ضرورت نہیں ہوتی ہے اور درآمدی بل یا زر مبادلہ کی شرح پر کوئی بوجھ نہیں پڑتا ہے۔ میاں ناصر حیات مگو ں ہوا اور شمسی توانائی منصوبوں کو جان بوجھ کر روکنے اور حوصلہ شکنی کا حوالہ دے رہے تھے۔