کیا جہانگیر ترین کسی پارٹی سے رابطے میں ہیں؟

283

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) سمیت ہمارا کسی کے ساتھ رابطہ نہیں ہوا  جبکہ وزیر اعظم سے کھل کر باتیں کیں اور اپنے تحفظات سے انہیں آگاہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق  بینکنگ کورٹ میں کیس کی سماعت کے بعد بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے ان کے دوستوں کی ملاقات ہوئی تھی جو اچھی رہی ہے، ہمارے لوگوں نے وزیر اعظم سے کھل کر باتیں کیں اور اپنے تحفظات سے انہیں آگاہ کیا، وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی ہےکہ وہ خود ان معاملات کو دیکھیں گے اور کہا ہے کہ انصاف ہونا چاہئے، لہذا امید ہے بیرسٹرعلی ظفر کیس کی رپورٹ اچھی طرح دیکھ کر وزیراعظم کو بتائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سال سے تفتیش جاری ہے، ہم تفتیش سے نہیں بھاگتے اور نہ کبھی کہا کہ کیس ختم کر دیں، ہم چاہتے ہیں کہ پوری طرح تفتیش ہو تاکہ عوام بھی دیکھیں ہم ٹھیک سرخرو ہوئے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ میرا کیس کریمنل نہیں، کیس میں ایف آئی اے کا کوئی کردار نہیں، یہ کاروباری معاملہ ہے اور ایس ای سی پی سی سے متعلق ہے، اس میں قومی خزانے کا کوئی استعمال نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے کارکنوں سمیت بہت سے لوگ فون کرتے ہیں، میرے ساتھ لوگ ہیں، میرے دوست ہیں، سب کو صاف معلوم ہو رہا ہے کہ یہ جو کیس ہو رہے ہیں اس کی بنیاد کچھ اور ہے، مجھے اپنی پارٹی میں بہت سے لوگوں کی حمایت حاصل ہے۔

دوسری جانب شاہ محمود کے بیان سے متعلق جہانگیر ترین کا کہناتھا کہ اس پر کوئی بات نہیں کروں گا، یہ ہلکی بات ہے اور ہم لوگوں کو ہلکی بات کرنا زیب نہیں دیتا۔

صحافی نے سوال کیا گیا کہ آپ کے لباس کا رنگ سفید، ہم خیال گروپ کے بیشتر ارکان کا لباس بھی سفید، چینی کا رنگ بھی سفید لیکن کیس آپ پر کالے دھن کا بنا، کیا عمران خان کے دل میں کچھ سیاہ آیا؟ جس پر جہانگیر ترین ہنس پڑے اور جواب ٹالتے ہوئے کہا کہ آپ کا سوال اچھا ہے لیکن یہ مذاق ہے۔

واضح رہے رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کے بیان پر کچھ نہیں کہنا چاہتا، مجھے دوستوں کی حمایت حاصل ہے اور وزیر اعظم سے میرے دوستوں کی ملاقات ہوئی تھی جبکہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔