حکمرانوں کے دعوے

231

احمد علی عباسی
آپ سب جانتے ہیں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے دعوے اور حقیقت اس کے برعکس ہے، اس ملک کے محنت کشوں کو غلام بنانے کے لیے تمام اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں، کبھی کورونا کی آڑ میں محنت کشوں کو بیروزگار کیا جا رہا ہے، کہیں ٹھیکیداری کے نظام کو نافذ کر کے محنت کشوں کوغلامی کے طوق میں جکڑا جا رہا ہے، کہیں کام نہ ہونے کا بہانا بنا کر ان کی تذلیل کی جا رہی ہے، سیلری کا حال یہ ہے کبھی بھی وقت پر ادا نہیں کی جاتی ہے، سیلری 4 ڈے آف کاٹنے کے بعد ادا کی جاتی اور سیلری کیا ہے ، 12ہزار سے 20ہزار روپے، نہ کوئی چھٹی، نہہی ایمرجنسی کی وجہ سے جلد جانے کا کوٹہ، میڈیکل نہیں ہے، سوشل سیکورٹی نہیں ہے، ای او بی آئی یعنی نہ ریٹائر منٹ، آپ پڑھ کر حیران مت ہونا پرل کانٹی نینٹل ہوٹلز کی انتظامیہ نے ایک لیٹر نکالا ہے، جس میں تحریر کیا گیا ہے کہ اسٹاف کو بغیر سیلری کے 15,15 دن کے لیے چھٹیوں پر بھیجا جا رہا ہے، ایک تو رمضان المبارک کا مہینہ، عید سر پر ہے، ایسے میں محنت کش کیا کرے،کسی باضمیر کے پاس اس کا جواب ہے، پرل کانٹی نینٹل ہو ٹل کراچی میں تقریباً 20 سالوں سے کوئی ڈیمانڈ نہیں ہوئی ہے، اب آپ دوست اندازہ کریں ان محنت کشوں کے گھروں کیا حال ہو گا اور عید جیسا تہوار یہ کیسے منائیں گے، لیبر ڈے پر تمام اداروں کے سربراہان لمبی لمبی ہانک کر بہترین قسم کی افطاری کرکے رفو چکر ہو جائیں گے، اس محنت کش کے لیے صرف لولی پوپ ہے، ہم ایک عرصہ دراز سے بے ضمیروں کے ضمیر کو جھنجھوڑ رہے ہیں اور اب بھی اسی کوشش میں کہ یہ جاگ جائیں، میری تمام محنت کشوں سے گزارش ہے خدارا اپنے حقوق کا دفاع کرو، صرف مزدور ڈے مناکر مت خوش ہوا کرو، اپنے حقوق کے دفاع کے لیے ہر ادارے میں ایک مضبوط یونین کا ہونا ناگزیر ہے اور ایماندار یونین کے نمائندے سلیکٹ کریں، ان کے ہاتھ مضبوط کریں، تاکہ مزدوروں کے حقوق کا تحفظ یقینی ہوسکے، میری وقت کے حکمرانوں سے گزارش ہے خدارا غریب مت ختم کرو، کرنی ہے تو غربت کو ختم کرو اور محنت کشوں کے حقوق ان کو ایمانداری سے دو، یہ بھی انسان ہیں۔