عوام مہنگائی کے رحم و کرم پر

231

وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ملک میں مہنگائی 19 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ سالانہ گراف 11.1 فیصد تک پہنچ گیا۔ رپورٹ میں مرغی، انڈے، تیل، مصالحہ جات وغیرہ کی قیمتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ اسی طرح گیلپ سروے ہے کہ 92 فیصد پاکستانی قیمتوں میں اضافے سے پریشان ہیں۔ یہ سروے یہ رپورٹیں ضرور ایک حد تک مسائل کی نشاندہی کرتی ہیں لیکن گزشتہ دو ڈھائی برس میں پاکستانی عوام کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے ہر شعبے کو من مانی کی اجازت ملی ہوئی ہے، کسی پر کوئی گرفت نہیں ہے، قانون ان کی مٹھی میں ہے، پٹرول والے اپنا نظام چلارہے ہیں۔ چینی اور گندم مافیا نے اپنی مرضی مسلط کر رکھی ہے ان کے خلاف تحقیقات بھی نہیں ہوسکتی وہ گروپ بنا کر دھمکاتے ہیں۔ پھر اعداد و شمار تو ان لوگوں کے بارے میں ہیں جن کے اعداد و شمار ان اداروں کو میسر ہیں۔ روزانہ اجرت پر کام کرنے والے بڑھئی، مزدور، الیکٹریشن، مکینک وغیرہ کا کوئی حساب کتاب ان کے پاس نہیں آج رنگ کا کام نہیں ملا گھر میں کوئی پیسہ نہیں آیا۔ آج سے مکینک استاد نے چھوٹے کو نکال دیا، گھر کی آمدنی کا ایک حصہ بند، اشیا کی مہنگائی کا یہ عالم ہے کہ ادارے مرکزی بازاروں منڈیوں وغیرہ سے اعداد شمار لیتے ہیں لیکن گلی محلوں میں اور مختلف علاقوں میں مختلف قیمتوں پر ایک ہی چیز فروخت ہورہی ہے اس کے بارے میں اداروں کو پتا ہی نہیں، اگر دیکھا جائے تو دو فیصد اعلیٰ طبقے کو چھوڑ کر سارا ملک ہی مہنگائی سے پریشان ہے۔ حکمرانوں کی جیب سے کچھ نہیں جارہا۔ فوجیوں کو ہر چیز سستی مل جاتی ہے، وڈیروں کو فصل کے ساتھ ہی کمائی مل جاتی ہے، تنخواہ اور مزدور اور غریب ہی پستا ہے اس کے تو اعداد و شمار صرف این ایل ایف نے دیئے ہیں حکمران صرف زبانی جمع خرچ کررہے ہیں۔