امریکی وزیر دفاع کا دورہ پرل ہاربر ، بڑی جنگ کا انتباہ دیدیا

350
ہونولولو: امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن پرل ہاربر پر عسکری قیادت سے ملاقات اور خطاب کررہے ہیں

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی وزیر دفاع نے اپنے حالیہ دورئہ پرل ہاربر کے موقع پر دفاع کا نیا تصور پیش کردیا۔ اپنے بیان میں انہوں نے خبردار کیا کہ مستقبل کے ممکنہ تنازعات کی صورت ماضی سے بالکل مختلف ہو گی۔ پرل ہاربر میں تقریب میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا مستقبل کی جنگ پرانی جنگوں سے بالکل مختلف انداز کی ہو گی،تاہم آیندہ حالات کا تعین کرنا فی الوقت بہت مشکل ہے۔ لائیڈ آسٹن نے واشنگٹن سے مطالبہ کیا کہ وہ سائبر اور خلائی خطرات کا اندازہ لگاتے ہوئے جدید ٹیکنیکل و ڈیجیٹل ایجادات کو دفاعی معاملات میں بھرپور انداز میں استعمال کرے۔ انہوں نے کہا کہ نئے دور کی عسکری ضروریات میں کوانٹم کمپیوٹنگ، مصنوعی دانش اور کمپیوٹر کی جدید مہارت کا استعمال شامل ہو سکتا ہے اور ان سے دفاعی ردعمل کی رفتار بھی انتہائی تیز ہو گی۔ لائیڈ آسٹن نے اپنی تقریر میں چینی فوج میں تیز رفتاری سے ترقی کے خدشات اور ممکنہ جارحانہ رویوں کی طرف اشارہ بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب اس خیال میں رہنا درست نہیں کہ امریکا دنیا کی سب سے باصلاحیت مسلح افواج رکھتا ہے۔ خاص طور پر ایسے حالات میں کہ جب مخالف قوتیں اپنی طاقت کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے میں مصروف ہوں۔ وزیر دفاع نے صدر جو بائیڈن کی طرف سے خارجہ امور میں سفارتی عمل کو بنیادی حیثیت دینے کو خوب سراہا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوج ملکی سفارت کاروں کو درپیش کسی بھی تنازع اور خطرے کی صورت میں مدد فراہم کرے گی۔ امریکی فوج کسی بھی صورت دنیا میں تنہا نہیں رہنا چاہتی، بلکہ سفارتی عمل میں سہارا بن کر امریکی پالیسیوں کو تقویت دے گی۔ واشنگٹن اپنے مخالفین کو قائل کرنے کی کوشش جاری رکھے گا کیوں کہ جارحیت کا طریقہ اور خطرات سے پُر زندگی کسی مفاد میں نہیں ہے۔ واضح رہے کہ امریکی پیسیفک کمان کا صدر دفتر ریاست ہوائی کے ساحلی مقام پرل ہاربر پر قائم ہے۔ اسے ہند بحر الکاہل کمان بھی کہا جاتا ہے۔ امریکی وزارتِ دفاع نے اس کمان کے نئے کمانڈر کا اعلان چند روز قبل ہی کیا ہے۔ لائیڈ آسٹن نے پرل ہاربر کا دورہ بھی کمان کی تبدیلی کے موقع پر کیا۔ انڈو پیسیفک کمان کے نئے کمانڈر ایڈمرل جان ایکیلینو ہیں۔ انہوں نے اپنا نیا منصب بطور کمانڈر 30اپریل کو سنبھالا ہے۔ اس سے قبل وہ فِفتھ فلیٹ کے کمانڈر تھے۔ ادھر کمان سے دستبردار ہونے والے کمانڈر ایڈمرل فلپ ڈیوڈ سن نے اپنی تقریر میں کہا کہ انڈو پیسیفک خطے میں چین اپنے خطرناک ارادوں سے امریکاکو چیلنج کر رہا ہے۔ ماضی میں بھی ایڈمرل ڈیوڈسن تائیوان کے بارے میں بیجنگ کی پالیسی کے ناقد رہے ہیں۔