سندھ حکومت نے بے نظیر مزدور کارڈ کا اجرا کردیا ہے

477

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت نے بے نظیرمزدورکارڈ کا اجرا کردیا ہے،پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلی ہاؤس میں بے نظیرمزدورکارڈ پروقارتقریب میں افتتاح کیا۔بلاول بھٹوزرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے سب سے پہلی لیبرپالیسی بنائی،شہید بھٹونے مزدوروں کوحقوق دلوائے اورمزدوروں کیحقوق کی تحریک میں پیپلزپارٹی کا اہم کرداررہا ہے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے وزیراعلی ہاؤس میں محنت کشوں کو صحت و تعلیم کی سہولیات دینے کے لیے نادرا کے اشتراک سے بے نظیر مزدور کارڈ کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب سے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور وزیرمحنت سعید غنی اورمحکمہ محنت کے افسران نے بھی خطاب کیا۔

تقریب وزیراعلیٰ ہاؤس میں محکمہ لیبر نے منعقد کی تھی،چیئرمین پی پی پی کی آمد پر وزیراعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ نے ان کا استقبال کیا،تقریب میں صوبائی وزرا ء، صنعت کار اور محنت کش ایس او پیز کے ساتھ شریک ہوئے۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پیپلزپارٹی سب سے پہلے مزدوروں کی بات کرتی ہے۔شہید بھٹونے مزدوروں کوحقوق دلوائے،مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کرنا پاکستان پیپلز پارٹی کے نظریہ کا سنگ بنیاد ہے،2008 سے 2013 تک مزدوروں کے حقوق کوتحفظ فراہم کیا۔

انہوں نے کہاکہ بینظیر مزدور کارڈ کے ذریعے صنعتوں میں کام کرنے والے مزدور رجسٹرڈ ہوسکیں گے۔بینظیر مزدور کارڈ سے مزدوروں کو صحت اورتعلیم جیسی سہولتیں مل سکیں گی،بدقسمتی سے مزدو روں کو بعض اوقات سہولتیں نہیں مل پاتیں۔

پیپلزپارٹی سب سے پہلے مزدوروں کی بات کرتی ہے،پیپلزپارٹی نے سب سے پہلی لیبرپالیسی بنائی،آج میں فخر محسوس کررہا ہوں کہ ہم لیبر ڈے کارڈ کے اجرا پر منا رہے ہیں۔اس ملک میں پی پی پی اورمزدوروں کے درمیان تعلق تاریخی ہے جو شہید ذوالفقار علی بھٹو کے دور سے قائم ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ڈبلیو ڈبلیو ایف یا ای او بی آئی جو پینشنز ہیں یا دیگر مراعات شہید ذوالفقار علی بھٹو کی دی ہوئی ہیں،جنرل ضیاء نے ورکرز کے حقوق چھینے، مظالم کیے۔محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنے دور میں تمام چھینے گئے حقوق واپس ورکرز کو دلائے،ہم نے ورکرز کو طاقتور بنایا، اْن کو اپنے اداروں میں شیئر دیئے جس کی مثال تھر کول فیلڈ ہے۔

انہوں نے کہاکہ پی پی پی نے زراعت، انڈسٹریل سیکٹر کو حکومت کی سپورٹ سے ترقی دلوائی ہم نے غریب ترین خواتین کو بینظیر انکم سپورٹ کارڈ جاری کیے۔ای او بی آئی صوبوں کو ملنا چاہیے،پی پی پی سب سے پہلے ورکرز کے حقوق کے حوالے سے اقدامات کرتی ہے۔یہ پی پی پی کا شیوہ رہا ہے کہ اْس نے سندھ میں صنعت کاروں، مزدوروں اور حکومت کے ساتھ بیٹھ کر ورکرز کے مسائل حل کیے،جو سفر شہید بے نظیر بھٹو نے شروع کیا تھا اْسے ہم آج پایہ تکمیل تک پہنچا رہے ہیں۔

وہ مزدور جوفیکٹری یا صنعت میں کام نہیں کرتے ان کو بھی رجسٹریشن کا حق ہوگا۔انہوں نے بے نظیر مزدور کارڈ کے فوائد میں اضافے کے حوالے سے بھی سندھ حکومت کو ہدایات جاری کیں۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا میں بہت خوش ہوں کہ بے نظیر مزدور کارڈ کا اجرا وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد کیا گیا۔

آج ہم مزدوروں کو بڑی تعداد میں بلانا چاہتے تھے،کورونا کی وجہ سے ہم نے تقریب مختصر کی ہے لیکن ہمارا کارڈ تمام ورکرز تک پہنچے گا،ہم نے تمام صوبوں سے پہلے لیبر قوانین بنائے ہیں،18ویں ترمیم کے پیچھے جو سوچ تھی، اْس پر عمل نہیں ہوسکا۔

ہم سی سی آئی میں ہمیشہ جدوجہد کرتے ہیں کہ ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈ صوبوں کو دیا جائے،ہم اپنے ورکرز کے حقوق ضرور لیں گے، وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ ہم نے صنعت کاروں اور ورکرز میں بہت اچھے تعلقات قائم کیے ہیں۔

تمام ورکرز کو کارڈ کے اجرا پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے اعلان کیا کہ ہم اْن ورکرز کو بھی کارڈ دیں گے جو گھروں میں کام کرتے ہیں،ہم چیئرمین کی قیادت میں اپنے عوام کی خاص طور پر ورکرز کی خدمت کرتے رہیں گے۔

آج سندھ میں کورونا سے 13 اموات ہوئی ہیں،سندھ میں کورونا کیسز کی تعداد 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے یہ مزید بڑھ سکتے ہیں اگر ایس او پیز پر عمل نہیں ہوا۔ وزیرمحنت سندھ سعید غنی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پی پی پی کی 2008 میں جب وفاقی حکومت آئی تو مزدوروں کے لیے اقدامات کیے،وفاقی حکومت نے ڈبلیو ڈبلیو ایف اور ای او بی آئی اپنے پاس رکھے ہیں۔

یہ 18 ویں آئینی ترمیم کی خلاف ورزی ہے،جس کی وجہ سے مزدوروں کی فلاح وبہبود میں کچھ دشواریوں کا سامنا ہے،یہ شہید بے نظیر بھٹو کا خواب تھا کہ مزدورں کو فلاحی کارڈ جاری کیے جائیں۔

ممتازصنعت کار زبیر موتی والا نے کہاکہ سندھ حکومت نے صنعتکاروں اور ملازمین میں اچھے ورکنگ تعلقات قائم کیے ہیں،جب صنعت کار اور ورکرز میں اچھے تعلقات ہوتے ہیں تو پیداوار بڑھتی ہے۔

کراچی سے 423 فیکریٹریز کی گیس کاٹی گئی تھی،کووڈ کے دوران 18 فیصد ایکسپورٹ صرف کراچی سے بڑھی شاید اسی وجہ سے کارخانوں کی گیس کاٹی گئی۔ انہوں نے کہاکہ آج بینظیر کارڈ کے اجرا پر سندھ حکومت اور محنت کشوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔