آرمینیا سے متعلق امریکی بیان پر ترکی سیخ پا

323
انقرہ: اسپیکر پارلیمان مصطفی سنتوپ آرمینیائی جنگ سے متعلق تقریب میں خطاب کررہے ہیں

انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کی جانب سے 1915ء کی آرمینیائی جنگ کے واقعات کو نسل کشی قرار دینے پر ترکی نے سخت ردعمل دیا ہے۔ تُرک ذرائع ابلاغ کے مطابق تُرک پارلیمان کے اسپیکر مصطفی سنتوپ نے پیر کے روز ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ وہ اپنی ریاست، قوم اور تاریخ کے خلاف امریکی صدر کے بیان کو مسترد کرتے ہیں۔ اسی طرح تُرک صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے کہا کہ امریکی صدر بائیڈن کے 1915ء کے واقعات کو نسل کشی قرار دینے کا جواب دیا جائے گا۔ برطانوی خبر ایجنسی رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بائیڈن کا یہ بیان انتہائی بے وقعت اور غیر منصفانہ ہے، جسے ترکی مسترد کرتا ہے۔ یہ بیان تاریخی حقائق کی تصحیح نہیں کرتا جس کا کوئی قانونی پس منظر بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی جلد ہی مختلف طریقوں سے اس کا جواب دے گا۔ یہ ایک سیاسی لحاظ سے غیر ذمے دارانہ بیان ہے، جس کا اثر تُرک امریکا تعلقات پر بھی پڑے گا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ 2005ء میں صدر اردوان نے تاریخی دستاویزات کھلوا کر ایک مشترکہ کمیٹی کے قیام کی پیشکش کی تھی، جس کا آرمینیا نے کوئی جواب نہیں دیا تھا۔ میں یہ واضح کردوں کہ اس اسکینڈل کا جواب ترکی ضرور دے گا۔ دوسری جانب ترکی کے دفتر خارجہ نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یکطرفہ نقطہ نظر اور تاریخی واقعات کی سیاسی درجہ بندی سے اعتماد کو نقصان پہنچ سکتا ہے، اور یہ قوموں کے مابین تصادم کا سبب بن سکتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہم نے آرمینیا سے متعلق 1915ء کے واقعات پر بعض حکومتوں کے بیانات کا نوٹس لیا ہے۔