مغرب کی کاسہ لیسی نے حکمرانوں کو ضمیر فروشی پر مجبور کردیا،جاوید قصوری

885

لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں ناموس رسالتؐ قرار داد کو ایجنڈے میں شامل نہ کرکے حکومت نے یہ واضح کردیا ہے کہ وہ اپنے دیگر معاہدوں کی طرح اس سے بھی راہ فرار اختیار کرنا چاہتی ہے۔ ناموس رسالت ؐ ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس کی حفاظت کیے بغیر ایمان محفوظ نہیں۔ المیہ یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حکومت وقت غیر ملکی آقائوں کو خوش کرنے میں لگی ہے۔ جماعت اسلامی حکومت کے اس رویے کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر مذہبی امور نور الحق قادری بھی اعتراف کررہے ہیں کہ حکومت کو یہ قرار داد 5ماہ قبل ہی پارلیمنٹ میں لے آنی چاہیے تھی۔ صرف 23 منٹ جاری رہنے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کی جانب سے نہ قرار داد پیش کی گئی اور نہ ہی اس پر کسی رکن اسمبلی کو بحث کی اجازت دی گئی۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے سازش کے تحت مسئلے کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 22 کروڑ عوام کا مطالبہ ہے کہ حکومت توہین رسالت کرنے والے ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات پر نظر ثانی کرے اور اپنی عزت وقار کو بحال رکھے۔ پاکستان اور اس کے عوام با عزت اور برابری کی سطح پر بیرونی دنیا کے ساتھ تعلقات کے خواہشمند ہیں۔ مغربی ممالک کی کاسہ لیسی نے حکمرانوں کو ضمیر فروشی پر مجبور کردیا ہے۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ مسلم ممالک کے ساتھ مل کر اس اہم مسئلے پر عالمی سطح پر ایک مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلام دین حق ہے اور تمام مذاہب کے احترام کا درس دیتا ہے۔ مگر آزادی اظہار رائے کی آڑ میں مقد س ہستیوں اور اسلامی شعائر کی توہین ناقابل برداشت ہے۔