غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی تبدیلی سرکار پر سوالیہ نشان ہے‘ جاوید قصوری

156

لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادو شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 35فیصد تک کمی واقع ہوئی، جوکہ تبدیلی کا واویلا کرنے والے حکمرانوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ کیسی حکومت ہے جس سے ملکی سرمایہ کار خوش ہیں اور نہ ہی غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے اعتماد سازی کی فضا قائم ہورہی ہے۔ ؟ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف عوام
بد حال ہیں، حکومتی پالیسیوں سے ملکی معیشت پر شدید منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں جبکہ دوسری طرف معیشت بحال ہونے کے بجائے زبوں حالی کا شکار ہوتی چلی جارہی ہے۔ ملک میں غیر یقینی کی صورتحال اور معاشی پالیسیوں میں عدم استحکام غیر ملکی سرمایہ کاروں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ سرکاری دفاتر، بینکوں، زمین کی خریداری ، بجلی، پانی کے کنکشن اور اس قسم کے دیگر مراحل میں سرمایہ کاروں کا استحصال سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2020ء کے ایک سروے کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان کی بیرون سرمایہ کاری کے لیے درجہ میں 111ویں نمبر پر رکھا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ 110ممالک ایسے ہیں جو غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ہم سے بہتر ماحول اور سہولیات فراہم کررہے ہیں۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ غریب او ر کم آمدنی والے افراد کی تعداد ملکی آبادی کا نصف ہے۔ انکے طرز زندگی کو بہتر کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت ڈھائی برس گزرنے کے باوجود اپنی معاشی پالیسی کے خد و خال واضح نہیں کرسکی۔