بدین، نواحی گائوں کے سیکڑوں افراد سماعت اور قوت گویائی سے محروم

113

بدین (نمائندہ جسارت) بدین شہر کے دو نواحی گائوں ایسے ہیں جن میں ڈیڑھ سو سے زیادہ افراد قوت سماعت اور قوت گویائی سے محروم ہیں، وہ نہ سن سکتے ہیں، نہ ہی بول سکتے ہیں، ان میں بچوں سمیت خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔ بدین شہر سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر گائوں محمد یوسف کھوسو اور محمد عارب کھوسو میں مقیم ایک ہی قبیلے میں سننے کی سماعت اور گویائی سے محروم پیدائشی گونگے بہرے بچے جنم لیتے ہیں۔ اس وقت ان دونوں گائوں میں ڈیڑھ سو سے زیادہ لوگ جن میں بچے اور خواتین شامل ہیں جو پیدائشی گونگے اور بہرے ہیں، قوت سماعت اور گویائی سے محروم ہیں قبیلے کے بزرگوں کا کہنا ہے کہ یہ سماعت اور گویائی سے محروم بچوں کی پیدائش کا سلسلہ نصف صدی سے زیادہ عرصہ سے جاری ہے، ان کا کہنا ہے کہ غربت اور مہنگے علاج کے باعث ایسے بچوں کا پیدائشی علاج کرانے سے قاصر ہیں۔ یہ اسپیشل افراد مزدوری اور زمینوں پر کھیتی باڑی کرکے اپنا پیٹ پالتے ہیں اور تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، یہاں تک کہ ان کے پاس شناختی کارڈ موجود ہونے کے باوجود بینظیر انکم سپورٹ اور احساس کفالت پروگرام سے بھی انہیں محروم رکھا گیا ہے۔ طبی ماہرین کی رائے ہے کہ ان بچوں کی قوت سماعت بحال ہوسکتی ہے جس سے یہ بچے پڑھ لکھ سکتے ہیں، لیکن انتہائی غربت کے باعث بچوں کے والدین علاج کرانے سے قاصر ہیں۔ گائوں کے مکینوں نے وفاقی اور سندھ حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان اسپیشل بچوں کے لیے اس گائوں میں اسکول قائم کیا جائے جس میں یہ اسپیشل بچے تعلیم اور تربیت حاصل کرسکیں اور اس بیماری کی تشخیص کرائی جائے تاکہ ایسے بچوں کی پیدائش کے وقت ہی علاج ممکن ہوسکے اور وہ قوت سماعت اور گویائی جیسی نعمت سے محرومی سے بچ جائیں۔